شیفون کی باریک آستین پہن کرنمازکاحکم

سوال: کیا شیفون سوٹ کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے جس کی آستین باریک ہوں مطلب اسکن تھوڑی تھوڑی نظر آتی ہو؟

جواب:عورت کے لیے نماز کے تمام ارکان میں کہنیوں اور کلائیوں کو گٹوں سمیت چھپانا ضروری ہے اس لیے اگر دوپٹہ اتنا باریک ہو کہ اندر کا بدن صاف جھلکتا ہو تو اس کی نماز درست نہ ہوگی، البتہ اگر کلائیوں کو دوپٹہ سے اس طرح چھپائے رکھا کہ کسی بھی رکن میں وہ ظاہر نہیں ہوئیں تو نماز درست ہوگئی، اور اگر کسی بھی رکن میں کلائیوں کا چوتھائی حصہ تین تسبیح کہہ لینے کے بقدر کھلا رہ گیا تو نماز فاسد ہوگئی، ایسی نماز کا دوبارہ پڑھنا ضروری ہے، اندازہ لگا کر ایسی جتنی بھی نمازیں پڑھی گئی ہیں ان کا اعادہ کیا جائے۔

▪️عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا أن أسماء بنت أبي بکر دخلت علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وعلیہا ثیاب رقاق، فأعرض عنہا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وقال: یا أسماء إن المرأۃ إذا بلغت المحیض لم یصلح لہا أن یری منہا إلا ہٰذا وہٰذا، وأشار إلی وجہہ وکفیہ۔ (سنن أبي داؤد، کتاب اللباس / باب فیما تبدي المرأۃ من زینتہا ۲؍۵۶۷ رقم: ۴۱۰۴ دار الفکر بیروت)

▪️وفي الحرۃ ہذہ الثمانیۃ ویزاد فیہا ستۃ عشر – إلی قولہ – والعضدان مع المرفقین والزرعان مع الرسغین۔ (شامي ۲؍۸۳ زکریا)

▪️ویمنع حتی انعقادہا کشف ربع عضو قدر أداء رکن بلا صنعہ۔ (درمختار مع الشامي ۲؍۸۱ زکریا)

▪️إذا کان الثوب رقیقاً بحیث یصف ما تحتہ أي لون البشرۃ لا یحصل بہ ستر العورۃ إذ لا ستر مع رؤیۃ لون البشرۃ۔ (حلبي کبیر ۲۱۴ أشرفي لاہور، عمدۃ القاري ۲؍۲۴۶ زکریا)

فقط واللہ اعلم۔

اپنا تبصرہ بھیجیں