فتویٰ نمبر:754
سوال:السلام علیکم !
استاد ِ محترم چند مسائل دریافت کرنے ہیں برائے مہربانی اگر تکلیف نہ ہو تو مختصر تحریری جواب عنایت فرمادیں .
۱ عورت اگر اپنے شوہر سے جان بوجھ کر مذاق کرتے ہوئے اپنے لئے طلاق لکھوالے عورت کی نیت طلاق لینے کی ہے جبکہ شوہر مذاق میں لکھ رہا ہے تو کیا طلاق واقع ہوجائے گی ؟
۲ عورت عذرِشرعی کےایام سےفارغ ہوکرغسل کرلےاوراپنے معمولات قرآن کریم کی تلاوت وغیرہ بھی پڑھ لے دوسرے دن دوبارہ اگر عذر پیش آجائے تو بعد طہارت کے اسکو کیا قرآن کریم کی تلاوت (جو پہلے کرچکی تھی ) دوبارہ کرنی پڑے گی ۔
الجواب حامداً ومصلیاً
۱ اپنی بیوی کو مذاقاً طلاق لکھ دینے سے طلاق واقع ہوجائے گی(۱) ۔
لمافی الدر المختار – (3 / 235)
ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل….. ولو عبدا أو مكرها…. أو هازلا لا يقصد حقيقة كلامه.
۲ دوبارہ تلاوت کرنا ضروری نہیں ۔۔۔
التخريج
(۱) بدائع الصنائع، دارالكتب العلمية – (3 / 100)
فَيَقَعُ طَلَاقُ الْهَازِلِ بِالطَّلَاقِ وَاللَّاعِبِ لِمَا رُوِيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – أَنَّهُ قَالَ «ثَلَاثٌ جَدُّهُنَّ جَدٌّ وَهَزْلُهُنَّ جَدٌّ النِّكَاحُ وَالطَّلَاقُ وَالْعَتَاقُ، وَرُوِيَ النِّكَاحُ وَالطَّلَاقُ وَالرَّجْعَةُ» وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ – عَنْ رَسُولِ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – أَنَّهُ قَالَ «مَنْ لَعِبَ بِطَلَاقٍ أَوْ عَتَاقٍ لَزِمَهُ» .
البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (3 / 263)
فَيَقَعُ طَلَاقُ الْهَازِلِ بِهِ، وَاللَّاعِبِ لِلْحَدِيثِ الْمَعْرُوفِ «ثَلَاثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ النِّكَاحُ، وَالطَّلَاقُ، وَالْعَتَاقُ»