سودی بینک کو جگہ کرایہ پر دینا 

سوال: گھر کے نیچے خالی جگہ ہے سودی بینک کے منتظمین کرایہ پر مانگ رہے ہیں۔کیا سودی بینک کو جگہ کرایہ پر دینا جائز ہے؟

سائل:احمد زاہد

الجواب حامدا ومصلیا

          مذکورہ صورت میں چونکہ منتظمینِ بینک  کی طرف سے اس بات کی صراحت موجود ہے کہ وہ اس جگہ سودی بینک قائم کریں گے لہٰذا صراحت کے بعد جگہ کرایہ پر دینا گناہ پر تعاون ہے جو حرام ہے لہٰذا سودی بینک کو جگہ کرایہ پر دینا جائز نہیں۔

ما جاء فی التنزیل العزیز: المائدة :۲

ولا تعانوا علی الاثم والعدوان الخ

وفی الدر مع الرد : ۹/۶۴۵ رشیدیه

قلت وقدمناه: ان ما قامت المعصیة بعینه یکره بیعه تحریما

وفی الفقه البیوع : ۱/۱۹۴ مكتبة معارف القرآن

ان قصد البائع الاعانة او صرح فی العقد بكونه یستخدم للاعمال الربویة حرم البیع وبطل والظاهر ان المستاجر حینما یعقد البیع او الاجارة لاقامة فرع للبنك  مثلا۔فانه فی حكم التصریح بان البناء یستعمل للاموال الربویة۔

واللہ اعلم بالصواب

كتبه: محمد عثمان غفرلہ ولوالدیہ

نور محمد ریسرچ سینٹر

دھوارجی کراچی

۲۴/۲/۱۴۴۱‫ھ

2019/10/24

اپنا تبصرہ بھیجیں