سوتیلے بھتیجے سے پردے کا کیا حکم ہے ؟

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!
کیا سوتیلے بھتیجے سے پردہ ہوگا ؟

تنقیح :کیا اپ کے بھائی کی دوسری بیوی کے پہلے شوہر سے وہ بچہ ہے یا سوتیلے بھائی کے بیٹے ہیں۔
جواب تنقیح :جی بھائی کی بیوی کے پہلے شوہر کا بیٹا ہے ۔

الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
صورت مسئولہ میں بھائی کی بیوی کے پہلے شوہر کے بچے آپ کے لیے نامحرم ہیں ان سے پردہ کرنا فرض ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات

1۔وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ (سورہ النور آیت 31۔)

ترجمہ:اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں پر یا اپنے باپ یا خاوند کے باپ یا اپنے بیٹوں یا خاوند کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا بھتیجوں یا بھانجوں پر یا اپنی عورتوں پر یا اپنے غلاموں پر یا ان خدمت گاروں پر جنہیں عورت کی حاجت نہیں یا ان لڑکوں پر جو عورتوں کی پردہ کی چیزوں سے واقف نہیں،

2۔مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَيْمُونَةَ قَالَتْ: فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ أَقْبَلَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ وَذَلِكَ بَعْدَ مَا أُمِرْنَا بِالحِجَابِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: احْتَجِبَا مِنْهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَلَيْسَ هُوَ أَعْمَى لاَ يُبْصِرُنَا وَلاَ يَعْرِفُنَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِهِ. 

ترجمہ:ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں اور میمونہ رضی الله عنہا بھی موجود تھیں، اسی دوران کہ ہم دونوں آپ کے پاس بیٹھی تھیں، عبداللہ بن ام مکتوم آئے اور آپ کے پاس پہنچ گئے۔ یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب ہمیں پردے کا حکم دیا جا چکا تھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دونوں ان سے پردہ کرو“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وہ اندھے نہیں ہیں؟ نہ وہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں؟ اور نہ ہمیں پہچان سکتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم دونوں بھی اندھی ہو؟ کیا تم دونوں انہیں دیکھتی نہیں ہو؟“
(سنن ترمذی : باب مَا جَاءَ فِي احْتِجَابِ النِّسَاءِ مِنَ الرِّجَالِ حدیث:2778)

3۔جس جس سے نکاح ناجائز ہے وہ محرم ہے اور جس جس سے نکاح جائز ہے وہ نا محرم ہے۔
(فتاوی محمودیہ330/11)

واللہ اعلم بالصواب
14 ذی الحجہ 1444ھ
7 جولائی 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں