سورہ آل عمران کی آیت نمبر اٹھارہ کی فضیلت

١.. یہود کے ٢ بڑے علم مسلمان ہو گئے 

یہود کے دو بڑے علم ملک شام سے مدینہ طیبہ میں وارد ہوئے، مدینہ کی بستی کو دیکھ کر آپس میں تبصرہ کرنے لگے کہ یہ بستی تو اس طرح کی ہے جس کے لئے تورات میں پیشنگوئی آئی ہے کہ اس میں نبی آخرالزماں صلی الله علیہ وسلم قیام پذیر ہونگے، اسکے بعد ان کو اطلاع ملی کہ یہاں کوئی بزرگ ہیں جن کو لوگ نبی کہتے ہیں یہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، آپ صلی الله علیہ وسلم پرنظر پڑتے ہی وہ تمام صفات سامنے آگئیں جو تورات میں آپ صلی الله علیہ وسلم کے لئے بتلائی گئی تھیں، حاضر ہو کر عرض کیا کہ آپ محمد صلی الله علیہ وسلم ہیں ؟
آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایہ ہاں ! 
پھر عرض کیا کہ آپ احمد ہیں ؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہاں میں محمد ہوں اور احمد ہوں،
پھر عرض کیا کہ ہم آپ صلی الله علیہ وسلم سے ایک سوال کرتے ہیں ، اگر آپ صلی الله علیہ وسلم اسکا صحیح جوابدیں تو ہم ایمان لے آئیں گے. آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایہ دریافت کرو، انہوں نے سوال کیا کہ الله تعالیٰ کی کتاب میں سب سے بڑی شہادت کونسی ہے ؟
اس سوال کے جواب کے لئے یہ آیت شہادت نازل ہوئی ،
آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان کو پڑھ کر سنا دی، یہ دونوں اسی وقت مسلمان ہو گئے
(امام تفسیر بغوی رحمہ الله)

٢.. رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی گواہی 
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں اس آیت کی تلاوت کی اور الحکیم تک پڑھ کر فرمایا وانا علی ذالک من الشاھدین یا رب یعنی ے پروردگار ! میں بھی اس پر شاہد ہوں ..
(مسند احمد)

٣.. جنت میں جانے کا ذریعہ 
حضرت غالب قطان فرماتے ہیں میں کوفے میں تجارتی غرض سے گیا اور حضرت اعمش کے قریب ٹھہرا، رات کو حضرت اعمش تہجد کیلئے کھڑے ہوئے پڑھتے پڑھتے جب اس آیت تک پہنچے اور(آیت ان الدین عند اللہ الاسلام ) پڑھا تو فرمایا وانا اشھد بما شھد اللہ بہ واستودع اللہ ھذہ الشھادۃ وھی لی عند اللہ ودیعتہ یعنی میں بھی شہادت دیتا ہوں اس کی جس کی شہادت اللہ نے دی اور میں اس شہادت کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں، یہ میری امانت اللہ کے پاس ہے، پھر کئی دفعہ(آیت ان الدین عند اللہ الاسلام) پڑھا، میں نے اپنے دِل میں خیال کیا کہ شاید اس بارے میں کوئی حدیث سنی ہوگی، صبح ہی صبح میں حاضر خدمت ہوا اور عرض کیا کہ ابومحمد کیا بات تھی جو آپ اس آیت کو بار بار پڑھتے رہے؟ کہا کیا اس کی فضیلت تمہیں معلوم نہیں؟ میں نے کہا حضرت میں تو مہینہ بھر سے آپ کی خدمت میں ہوں لیکن آپ نے حدیث بیان ہی نہیں کی، کہنے لگے اللہ کی قسم میں تو سال بھر تک بیان نہ کروں گا، اب میں اس حدیث کے سننے کی خاطر سال بھر تک ٹھہرا رہا اور ان کے دروازے پر پڑا رہا جب سال کامل گزر چکا تو میں نے کہا اے ابو محمد سال گزر چکا ہے، سُن مجھ سے ابووائل نے حدیث بیان کی، اس نے عبد اللہ سے سنا، وہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے پڑھنے والے کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور اللہ عزوجل فرمائے گا میرے اس بندے نے میرا عہد لیا ہے اور میں عہد کو پورا کرنے میں سب سے افضل و اعلیٰ ہوں، میرے اس بندے کو جنت میں لے جاؤ۔ 
(طبرانی)

4.. جنت میں جگہ اور ستر حاجتیں 
حضرت ابو ایوب انصاری رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جو شخص ہر فرض نماز کے بعد سورہ الفاتحہ ، آیت الکرسی اور آیت شھداللہ (١٨:٣) اور قل اللھم ملک الملک سے بغیر حساب (٢٦،٢٧:٣) تک پڑھاکرے تو الله تعالیٰ اس کے سب گناہ معاف فرمایًیں گے اور جنت میں جگہ دیں  گے اور اس کی ستر حاجتیں پوری فرمایًیں گے جن میں کم سے کم حاجت اسکی مغفرت ہے 
(روح المعانی بحوالہ دیلمی)

اپنا تبصرہ بھیجیں