سورۃ البقرۃ کے فضائل

سورۃ البقرۃ کے فضائل :
1۔مسلم شریف کی ایک روایت ہے کہ سورہ بقرہ پڑھاکرو؛کیونکہ اس کوپڑھنابرکت کاباعث ہے،اس کو چھوڑنا باعث حسرت وندامت ہے اور اہل باطل اس کاتوڑ نہیں کرسکیں گے۔
صحيح مسلم (1/ 553):حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «اقْرَءُوا الْقُرْآنَ فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ، اقْرَءُوا الزَّهْرَاوَيْنِ الْبَقَرَةَ، وَسُورَةَ آلِ عِمْرَانَ، فَإِنَّهُمَا تَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ، أَوْ كَأَنَّهُمَا غَيَايَتَانِ، أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ، تُحَاجَّانِ عَنْ أَصْحَابِهِمَا، اقْرَءُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ، فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ، وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ، وَلَا تَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ». قَالَ مُعَاوِيَةُ: بَلَغَنِي أَنَّ الْبَطَلَةَ: السَّحَرَةُ،.
2۔یہ قرآن کریم کی ان سات طویل سورتوں میں سے ہے جن کو سمجھ جانے والا بڑا عالم ہوگا۔
3۔سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران میں اللہ تعالی کے کچھ ایسے نام موجود ہیں جو اسم اعظم ہیں یعنی ان کے ذریعے سے ہر دعا قبول ہوتی ہے۔
4۔ سورۃ البقرۃ ”سنام القرآن“ ہے۔یعنی قرآن کریم کاسب سے اعلی حصہ۔
5۔بعض احادیث میں اس سورت کو “فسطاط القرآن”آیاہے؛کیونکہ جس طرح خیمہ نیچے بیٹھنے والے تمام لوگوں کوگھیرلیتا ہے اسی طرح سورہ بقرہ قرآن کریم کی بقیہ تمام سورتوں کے مضامین کااحاطہ کرلیتی ہے۔
بعض اہل علم سےمنقول ہے کہ اس سورت میں ہزار خبریں، ہزار احکام ہیں اور ہزار کاموں سے ممانعت کی گئی ہے اور اس میں پندرہ مثالیں دی گئی ہیں۔
تفسير الألوسي = روح المعاني (1/ 101)
قال بعض الأشياخ: إن فيها ألف أمر وألف نهي وألف خبر قيل وفيها خمسة عشر مثلا ولهذا أقام ابن عمر رضي الله تعالى عنهما ثماني سنين على تعلمها وورد في حديث المستدرك تسميتها سنام القرآن وسنام كل شيء أعلاه وكأنه لذلك أيضا،وروي أن رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم قال: «أي القرآن أفضل فقالوا الله ورسوله أعلم قال سورة البقرة ثم قال وأيها أفضل؟ قالوا الله ورسوله أعلم قال آية الكرسي

اپنا تبصرہ بھیجیں