سورہ فاتحہ سے پہلے تسمیہ کا حکم

سوال: تسمیہ، سورہ فاتحہ سے پہلے پڑھی جائے یا بعد میں؟

الجواب باسم ملھم الصواب

نماز کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ سے پہلے تسمیہ (بسم اللہ الرحمن الرحیم) پڑھنا مسنون ہے، جب کہ سورۂ فاتحہ کے بعد سورت ملانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بہتر ہے اور احتیاط بھی اسی میں ہے،لہذا پڑھ لینی چاہیے۔

_____________

حوالہ جات:

1- عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ قال کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یفتح صلاتہ ببسم اللہ الرحمن الرحیم.

(ترمذی: 245)

ترجمہ: اب عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کی ابتدا بسم اللہ الرحمن الرحیم سے کیا کرتے تھے۔

2- سِرًّا فی اوّل کل رکعة ولو جهريه لا تسن بین الفاتحة و السورة مطلقا ولو سريه.

(الدرالمختار: 192/2)

3- صرح فى الذخيرة والمجتبى بانه ان سمى بين الفاتحة والسورة المقروءة سرا او جهرا كان حسنا عند ابي حنيفة.

(ردالمحتار: 192/2)

4-ویاتی بہا فی اوّل کل رکعة وهو قول ابي يوسف رحمه الله کذا فی المحیط، و فی الحجة وعليه الفتوى هكذا في التتارخانيه، ولا یسمی بين الفاتحة والسورة هكذا.

(فتاوی هندیہ: 81/1-82)

5- التسمیہ فی اوّل کل رکعة يقرا فيها كلام هنا فی مواضع الاول بل ھي سنة ام واجب …..اما الاول فميل الشيخ حافظ ألدين النسفي في كتبه و قاضي خان و صاحبه الخلاصة وكثير الى انها سنة۔

(حلبي كبير: 306)

6- نماز کی ہر رکعت کے شروع میں سورہ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ پڑھنا امام ابو یوسف اور امام محمد اور دوسرے بہت سے ائمہ کے نزدیک واجب ہے، امام اعظم رحمتہ اللہ کے نزدیک سنت ہے۔ اس لیے ہر رکعت میں سورہ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ ضرور پڑھنا چاہیے اکثر لوگ اس سے غافل ہیں۔ )جواہر الفقہ: 186/2)

7- ہر رکعت میں سورہ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ پڑھنی چاہیے۔

(فتاوی عثمانی: 376/1)

فقط

واللہ اعلم بالصواب

2 دسمبر 2021ء

20 ربیع الثانی 1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں