سورۃ الرعد میں اعتراضات کا جواب

1۔مشرکین مکہ مختلف فرمائشی معجزات کامطالبہ کرتے رہتے تھے، مثلا: کہتے کہ مکہ کے پہاڑ ہٹادیے جائیں،یہاں ندیاں نہریں نکل آئیں، پرانے بزرگوں کو زندہ کردیا جائے ،نبی کے ساتھ سونے کا گھر ہونا چاہیے، نبی کے آگے پیچھے فرشتے نظر آنے چاہییں،آسمان میں ہماری نظروں کے سامنے چڑھیں وغیرہ،اس کاجواب دیا گیا کہ پہلے ہی بے شمار دلائل اور معجزات دکھائےجاچکے ہیں ۔اگر ان کے اندر حق کی سچی طلب ہوتی تو کب کے ایمان لے آئے ہوتے لیکن درحقیقت یہ ضد اور عناد میں مبتلا ہیں اس لیےمحض وقت گزاری کے لیے ایسی فرمائشیں کرتے رہتے ہیں ، اگر انہیں یہ معجزات دکھادیے جائیں تب بھی یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔
دوسرے یہ کہ فرمائشی معجزات کے بارے میں اللہ تعالی کاقانون یہ ہے کہ اس کے بعد بھی انکار کیاجائے تو اللہ تعالی کاعذاب آنے میں تاخیر نہیں ہوتی جیسے قوم ثمود نے پہاڑ سے اونٹنی نکالنے کی فرمائش کی اور جب فرمائش پوری کردی گئی تو ماننے سے انکار کردیاجس پر فورا عذاب آگیا۔{وَلَوْ أَنَّ قُرْآنًا سُيِّرَتْ بِهِ الْجِبَالُ أَوْ قُطِّعَتْ بِهِ الْأَرْضُ أَوْ كُلِّمَ بِهِ الْمَوْتَى بَلْ لِلَّهِ الْأَمْرُ جَمِيعًا أَفَلَمْ يَيْأَسِ الَّذِينَ آمَنُوا أَنْ لَوْ يَشَاءُ اللَّهُ لَهَدَى النَّاسَ جَمِيعًا وَلَا يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُوا تُصِيبُهُمْ بِمَا صَنَعُوا قَارِعَةٌ أَوْ تَحُلُّ قَرِيبًا مِنْ دَارِهِمْ حَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللَّهِ } [الرعد: 31]
2۔ ایک اعتراض یہ تھا کہ یہ کیسے نبی ہیں جن کی بیویاں بھی ہیں بچے بھی ہیں ؟ تو اس کاجواب یہ دیا گیا کہ تمام نبیوں نے شادیاں کیں اور اولادیں ہوئیں ، شادی اور اولاد منصب نبوت کے خلاف نہیں۔{ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً } [الرعد: 38]
( از گلدستہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں