سُورت طه کی فضیلت

١.. آسمانوں اور زمین پیدا کرنے سے بھی قبل تلاوت 
حضرت ابی هريرة رضی الله عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : بے شک الله تعالی نے آسمانوں اور زمین کی پیدائش سے ایک ہزار پہلے (سورت ) طه اور (سورت ) يس کو پڑها ، ( یعنی ان کی قراءت کو ظاہرکیا اوران کی تلاوت کے ثواب کوبیان کیا ) جب فرشتوں نے قرآن سنا تو کہا کہ خوشخبری ہے اس امت کے لیےجس پر یہ ( قرآن یا طه ويٰس ) نازل ہوگا ، اور خوش قسمت ہیں وه سینے جو اس کو محفوظ ( یعنی حفظ ) کریں گے ، اور خوش قسمت ہیں وه زبانیں جو ( زبانی یا دیکھ کر ) اس کی تلاوت کریں گی 
(رواه الدارِمِي ومحمد بن إسحاق بن خزيمة في كتاب التوحيد)

٢.. اسم اعظم 
حضرت ابي امامة رضي الله عنه سے روایت ہے فرمایا کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : الله کا اسم اعظم ( جس کے ساتهہ اگردعا کی جائے توقبول ہوتی ہے ) ان تین سورتوں میں ہے ” البَقَرَةِ ” وَ ” آلِ عِمرَانَ ” وَ ” طَهَ ” . ( مستدرک حاکم ) میں حضرت قاسم بن عبد الرحمن کی روایت میں ہے کہ میں نے اسم اعظم کو تلاش کیا تو اس کو سورة البقرة میں آيَةَ الكُرسی : اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ الخ اور سورة آل عمران میں الم اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ اور سُورَة طه میں وَعَنَتِ الْوُجُوهُ لِلْحَيِّ الْقَيُّومِ ، کو پایا ہے
( المستدرك على الصحيحين)

٣.. مِن العتاق الأوَل وهن من تلادي
حضرت عبد الله بن مسعود رضي الله عنه سے روایت هے کہ انهوں نے سورة بَنِى إِسْرَائِيلَ اور سورة الْكَهْفِ اور سورة مَرْيَمَ اور سورة طَهَ اور سورة الأَنْبِيَاءِ کے بارے میں فرمایا کہ إِنَّهُنَّ مِنَ الْعِتَاقِ الْأُوَلِ ، وَهُنَّ مِنْ تِلَادِي
( رواه البخاري » كتاب تفسير القرآن)

العِتاق = جمع ہے عتیق کی اور عرب لوگ ہر اس چیز کو عتیق کہتے ہیں جو عمدگی اور اعلی هونے میں انتهاء درجہ کو پہنچی ہو ، مراد اس سے ان سورتوں کی فضیلت بیان کرنا ہے  کیونکہ ان سورتوں میں انبياء عليهم الصلاة السلام اور امم سابقہ کے قصص و اخبار بیان هوئے هیں

التِّلاد = پرانے مال کو کہتے ہیں مراد اس سے یہ ہے کہ یہ سورتیں ابتداء اسلام میں نازل ہوئیں کیونکہ یہ مکی سورتیں ہیں ، اور قرآن میں سب پہلے ان سورتوں کو پڑها گیا اورحفظ کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں