تفویض  طلا ق کا حکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:108

الجواب حامداومصلیا ً

 1۔ صورت مسئولہ میں اگر نکاح  نامہ عقد نکاح   سے پہلے   پر کیاگیا تھا اور شوہر    نے ایجاب  وقبول    ہونے سے قبل اس  پردستخط  کیے تھے یا ایجاب وقبول  کے بعد دستخط   کیے لیکن  نکاح فارم  کی شق نمبر اٹھارہ  کے سامنے لکھی گئی  عبارت  کو پڑھے وسمجھے  بغیر دستخظ  کردیے تھے تو اس صورت میں  تفویض  طلاق درست نہیں  ہوئی اور عورت  کو اپنے اوپر طلا ق واقع کرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ  تفویض طلاق  کے لیے نکاح  کا ہونا  یا نکاح  سے قبل ہو تو اس میں نکاح   کی طرف  اضافت  ونسبت  کا موجود ہونا ضروری  ہے ۔

( ب) اور اگر شوہر نے نکاح  نامہ پر دستخط  ایجاب وقبول  ہونے کے بعد شق نمبر اٹھارہ  کے سامنے درج  عبارت  کو پڑھ کر  کیے ہیں  ( خواہ نکاح فارم ایجاب وقبول سے قبل پر کیاگیا ہو )  تو ایسی صورت  میں یہ تفویض درست  ہے اور اس  صورت کے حکم  کے بارے میں کوئی  صریح جزئیہ حضرات  فقہاء کرام رحمہم اللہ کی عبارات میں نہیں مل سکاا ور اب تک ا س صورت  کو  تفویض  مطلق میں شمار کرکے  اسی  کے مطابق  حکم لگایا گیا ہے کہ عورت  کو صرف  مجلس عقد  یا مجلس علم  تک طلاق  واقع کرنے کا اختیار ہوگا  ۔

 تاہم  یہ صورت  بایں معنی اگر چہ مطلق  ہے کہ اس میں وقت  کی کوئی قید  نہیں لگائی گئی لیکن اس  جملہ کا جو مطلب واضح  اورلوگوں  میں معروف  ہپے وہ  تفویض  مطلق کے خلاف  ہے اور وہ یہ کہ عورت  جب چاہے  اپنے اوپر  طلاق واقع  کرسکتی ہے کیونکہ ا س تفویض  کا ہرگز یہ مقصد نہیں ہوتا کہ  مجلس نکاح ہی میں عورت اگر چاہے  تو طلاق واقع کرلے  خصوصاً نکاح نامہ  میں اس شق کا ہونا  اس بات کی واضح دلیل ہے کہ فریقین  کے ہاں  اس  تفویض  کا یہی مقصد  ہے کہ عورت  مجلس نکاح  کے بعد جب  ناسازگار حالات محسوس  کرے تو اسے اپنے نفس پرطلاق واقع کرنے کا  اختیار حاصل ہوگا۔ عندالناس اس  شرط  کے یہی معنی معروف  ہیں لہذا اس کے حکم میں  بھی  اسی مطلب  کے مطابق وسعت  ہونی چاہیے  ، بالخصوص جبکہ شریعت  مطہرہ  میں عرف کا  بھی لحاظ  رکھاگیا ہے۔ نیز حکیم الامت  حضرت اقدس  حضرت تھانوی رحمہ اللہ علیہ  حیلہ ناجزہ میں الفاظ شرط  سے متعلق فرماتے ہیں ۔

اردو کے محاورات  مختلف ہونے کی  وجہ سے  تمام الفاظ  شرط  کا حکم مستنبط  نہ ہوسکا اس  لیے  الفاظ  عربیہ کی تفصیل  نقل کرتے ہیں تاکہ اہل  علم  بوقت  ضرورت  اس تفصیل میں اور متکلم  کے  محاورے  میں بغور  تطابق   کرکے بقیہ الفاظ شرط  اک حکم متعین  کرسکیں ۔

ظاہر ہے کہ رائج صورت میں عقد نکاح  کے وقت  فریقین  اس تفویض  کوعام سمجھتے ہیں کہ عورت  جب چاہے  اپنے نفس  پر طلاق واقع کرلے ۔

لہذا صورت مسئولہ میں اگر سائل  نے اسی دوسری صورت   یعنی  شق ب کے مطابق نکاح نامہ پر کیاتھا تو سائل  کی بیوی  نے نکاح کے ایک سال بعد جب اس اختیار  کو استعمال کرتے ہوئے  اپنےا وپر طلاق  واقع کی ہےتو سوال کے ساتھ منسلکہ طلاق تفویض   کے کاغذات  کی روشنی  میں آپ کی بیوی  سعدیہ بیگ پر تین  طلاقیں واقع ہوکر  حرمت  مغلظہ  ثابت ہوچکی ہے اب رجوع  نہیں ہوسکتا اور بلا حلالہ  شرعیہ دوبارہ آپس میں نکاح  بھی نہیں ہوسکتا۔

اس کے لیے قاعدہ  یہ ہے کہ جو سامان وغیرہ لڑکے  یا سسرال  والوں  کی طرف سے لڑکی کو دیاجاتا ہے  اگر وہ لڑکی کومالک بناکر دیاجاتا ہے تو لڑکی سامان  کی مالک ہے لڑکے  یا سسرال والوں کو یہ سامان واپس لینے  کا حق نہیں ہے اور  جہاں تک  زیورات کا  تعلق   ہے تو اگر زیورات  دیتے وقت  کوئی وضاحت  نہیں ہوئی  یعنی مالک بناکر  یا حق مہر   کے بدلہ میں  نہیں دیے گئے تو یہ  مسئلہ عرف کے تابع  ہے اور ہمارے   ہاں عرف  یہ ہے کہ عام طور پر  خاوند  یاا س کےا قرباء  جوزیورات  لڑکی کو دیتے ہیں وہ عام طور پر  خاوند کی ملکیت  ہوتے ہیں اور عورت  ان کو عاریتاً استعمال کرتی ہے۔ ( ماخذہ امدادالمفتین )

لہذا صورت مسئولہ میں اگر اسی  عرف  کے مطابق زیورات  دیے گئے  ہیں تو وہ خاوند کی ملکیت  ہیں اور خاوند  ان کی واپسی  کا  مطالبہ  کرسکتا ہے  ، نیز گاڑی بھی  اگر  مالک بناکر دی گئی ہے تو وہ عورت  کی ملکیت  ہےا ور  اگر عاریتاً استعمال   کرنے کے لیے دی ہے  تو آپ اسے واپس لے سکتے ہیں  کاغذات  بیوی  کے نام ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا  یعنی کاغذات  بیوی کے نام  بنوانے سے بیوی کی ملکیت نہیں  ہوتی جب تک باقاعدہ اسے مالک  نہ بنایاجائے ۔

 4۔ سوال نمبر ایک میں درج تفصیل  سے واضح ہوچکاہے  کہ آپ کی بیوی  نے طلاق تفویض  کا  حق استعمال  کرتےہوئے  اپنےا وپر  جو طلاق واقع کی ہے شرعاًوہ درست ہے اور یہ خلع کی صورت  نہیں ہے بلکہ طلاق  ہی ہے کیونکہ خلع  میاں بیوی کی رضامندی  سے حق مہر  یا جو بھی عوض   باہمی رضامندی  سے طے ہوا س  کے بدلہ میں کیا جاتا ہےا ور اس کا عدالت  میں ہونا  بھی ضروری نہیں ہے لہذا خلع نہیں ہے۔ بہرحال مذکورہ  طلاق درست  ہے اور آپ کا اپنی بیوی سے نکاح ختم ہوچکاہے ۔

واللہ سبحانہ وتعالیٰ  

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل کے لیے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/549852478717335/

اپنا تبصرہ بھیجیں