تفویض  طلا ق کی ایک اور صورت

 تفویض  طلاق

 السلام علیکم !

 محترم ومکرم مفتی صاحب  دامت برکاتہم  امید ہے مجاز گرامی  بعافیت ہوں گے  بندہ کی  حضرت سیدی ومرشدی  ومولائی   مفتی محمودصاحب   دامت برکاتھم  سے درج ذیل مسئلہ میں  بات ہوئی تھی  ۔

بیوی کو تفویض  طلاق ثلاثہ  دینے کے بعد شوہر کا حق  طلاق   باقی  رہے گا یا نہیں ؟

 اگر شوہر   کے کچھ  وقت بعد طلاق دینے کا خطرہ  ہوتو تفویض  بیوی  حاصل کر کے اپنے آپ کو محفوظ  نہیں کرسکتی  ۔ جب  کہ تفویض  تملیک  ہے اور تملیک  سے ملک  ختم نہیں ہوگی ؟

 یا اس  کی کوئی اور شکل

اکثر یہ مسئلہ برطانیہ  کی لڑکیوں  کے ساتھ پیش  آتا ہے کہ  لڑکے  شہریت حاصل کرنے کے بعد طلاق  دے کر دوسری خوبصورت  لڑکیوں  سے شادی  کرلیتے ہیں ۔

بندہ کے اس  سوال پر حضرت مفتی  محمودصاحب  کا جواب :مجھے یاد پڑتا ہے  کہ دارالافتاء میں اس کی تحقیق ہوئی  تھی وہ دارالافتاء  سے منگوالیا جائے  ،ذکورہ تحقیقی فتویٰ ارسال فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں ۔

الجواب حامداومصلیا ً

  تفویض  طلاق کو جو فقہائے کرام ؒ  نے تملیک ” قرار دیاہے  تو ا س ” تملیک ”  کے معنیٰ حضرات فقہاء  نے یہ بیان کئے ہیں  کہ تملیکاً طلاق کا اختیار  دینے کے بعد شوہر  کا اس سے  رجوع  کرنا یعنی طلاق کا اختیار  واپس لینا درست نہیں ہوگا،ا س لیے  کہ شوہر دوسرے شخص کو اس اختیار کا مالک بناچکا ہوتا ہے ،لیکن  اس سے یہ لازم نہیں آتا  کہ خود شوہر  کا طلاق دینے کاا ختیار دوسرے کو  تملیکاً   طلاق کا اختیار  دینے کی وجہ سے ختم ہوجائے گا ،بلکہ  بیوی کو طلاق تفویض  کرنے کے باوجود  شوہر کا اختیار باقی رہے گا۔

 جہاں تک سوال میں ذکر کردہ مشکل  کا تعلق ہے تو جن لڑکوں کے بارے میں یہ یقین  غالب  گمان ہو کہ وہ محض شہریت  کے  حصول  کے لیے نکاح کررہے  ہیں اور ان کی نیت یہ ہے کہ اپنا مقصد پورا  ہوجانے کے بعد وہ رشتہ  ازواج کو ختم کردیں گے تو ان سے نکاح  کرنے سے بچنا چاہیے ، کیونکہ اس  طرح محض شہریت کے حصول کے لیے نکاح کو استعمال کرنا شرعی مصالح اور مقاصد کے خلاف ہے ۔

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/549839625385287/

اپنا تبصرہ بھیجیں