طلاق کے بعد حلالہ کرنے کا حکم

فتویٰ نمبر:682

اسلام میں طلاق کے بعد حلالہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ 

الجواب بابسم ملھم الصواب

اسلام میں طلاق کے بعد حلالہ شرعیہ جائزہے جس کی صورت یہ ہے کہ وہ عورت جو تین طلاق (مطلقہ مغظہ)والی ہے بغیر حلالہ شرعیہ کے پہلے شوہر کے لیےحلال نہیں البتہ اگر وہ عدت گذارنے کے بعد دوسرے شخص سےبغیر شرط کے نکاح کرلےاورشوہر ثانی حقوق زوجیت ادا کرنے کے بعد کسی وجہ سے اس عورت کو طلاق دیدے،یا اس کا انتقال ہو جائےتو اب یہ عورت عدت گذارنے کے بعد پہلے شوہر کے لیے حلال ہے لیکن حلالہ کی نیت سے دوسری جگہ نکاح کروانا جائز نہیں البتہ اگر کوئی شخص میاں بیوی پررحم کھا کر احسان کرتے ہوئے نکاح کر لے اور حقوق زوجیت ادا کرنے کے بعد عورت کوطلاق دیدے تو کوئی گناہ نہیں اس شرط کے ساتھ کہ اس کی نیت کا کسی دوسرے کوقطعا کوئی علم نہ ہواور یہی حکم عورت کے لیے ہے۔

قال فی العلائیہ : وکرہ التزوج للثانی تحریمًا لحدیث لعن المحلل والمحلل لہ بشرط التحلیل کتزوجتک علی ان احللک وان حلت للاول لصحۃ النکاح …… الخ ( احسن الفتاوی 5/ 154)

وفی الھدایۃ : وان کان الطلاق ثلاثا فی الحرۃ او ثنتین فی الامۃ لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحا ویدخل بھا ثم یطلقھا او یموت عنھا والاصل فیہ قولہ تعالی فان طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ 

وفی مشکاۃ المصابیح : عن ابن مسعود رضی اللہ عنی قال لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم المحلل والمحلل لہ ۔

واللہ اعلم بالصواب 

بنت حبیب 

4 جمادی الاول 1438

3 فروری 2017

صفہ آن لائن کورسز

اپنا تبصرہ بھیجیں