تعلیمی اخراجات کےلیے زکوٰۃ دینےکاحکم

السلام علیکم ،یہ مسئلہ پوچھنا تھا میری بہن صاحب نصاب ہے، لیکن ان کے مالی حالات ٹھیک نہیں، ان کے شوہر کی طبیعت ٹھیک نہیں رہتی جس کی وجہ سے وہ ذیادہ کام بھی نہیں کرسکتے، ان کے بڑے بیٹے کے تعلیمی اخراجات بہت ذیادہ ہیں، C. Aکر رہا ہے ،ابھی اس کو آرٹیکل شپ ملی ہے جس میں بس اتنی تنخواہ ملتی ہے کہ آنے جانے کا خرچہ نکل آئے، ایسی صورتحال میں اپنی زکوٰۃ اپنی بہن کے بیٹے کو تعلیم کے اخراجات کے لیے دے سکتی ہوں جس سے اس کی فیس ادا ہوسکے کیونکہ فیس بہت ذیادہ ہے، کیا اس دنیا کی تعلیم کے لیے زکوۃ دی جاسکتی ہے؟

الجواب باسم ملہم الصواب

جائز دنیاوی ضروریات کے لیے زکوٰۃ کا مال دینا درست ہے، صورت مسؤولہ میں زکوٰۃ دی جاسکتی ہے بلکہ یہ بہت اچھا ہے کیونکہ اس صورت میں زکوٰۃ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ صلہ رحمی بھی ہے.

⚜️الفتاوى الهندية (ج:1، ص:190، ط: دار الفكر):

والأفضل في الزكاة والفطر والنذر، الصرف أولًا إلى الإخوة والأخوات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأعمام والعمات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأخوال والخالات ثم إلى أولادهم ثم إلى ذوي الأرحام ثم إلى الجيران ثم إلى أهل حرفته ثم إلى أهل مصره أو قريته، كذا في السراج الوهاج.”

والله اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں