تعارف سورۃ الدخان

مستند روایات کے مطابق یہ سورت اس وقت نازل ہوئی تھی جب اللہ تعالی نے مکہ مکرمہ کے کافروں کو متنبہ کرنے کے لئے ایک شدید قحط میں مبتلا فرمایا،اس موقع پر لوگ چمڑے تک کھانےپر مجبور ہوئے ،او رابو سفیان کے ذریعے کافروں نے آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ قحط دور کرنے کے لئے اللہ تعالی سے دعا کریں ،او رہم وعدہ کرتے ہیں کہ اگر قحط دور ہوگیا تو ہم ایمان لے آئیں گے ،حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی او راللہ تعالی نے قحط سے نجات عطا فرمادی ،لیکن جب قحط دور ہوگیا تو یہ کافر لوگ اپنے وعدے سے پھر گئے او رایمان نہیں لائے ، اس واقعے کا تذکرہ اس سورت کی آیت نمبر ۱۰ تا ۱۵ میں آیا ہے ،اور اسی سلسلے میں یہ فرمایاگیا ہے کہ ایک آسمان پر دھواں ہی دھواں نظر آئے گا دھویں کو عربی زبان میں دخان کہتے ہیں اور اسی وجہ سے اس سورت کا نام سورۂ دخان ہے ،سورت کے باقی مضامین تو حید رسالت اور آخرت کے اثبات پر مشتمل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں