اس سورت کی ابتداء میں چار قسمیں کھائی گئیں ہیں کہ کفار پر اللہ کا عذاب واقع ہوکر رہےگا ،اس کے بعد سورۂ فجر میں تین مضامین نمایاں طور پر مذکور ہیں۔
(۱)قوم عاد ،ثمود اور فرعون جیسے متکبروں اور فسادیوں کے قصے اجمالی طور پر ذکر کئے گئے ہیں جو اپنی سرکشی اور جرائم کی وجہ سے اللہ کے عذاب کے مستحق ٹھہرے۔
(۲)اللہ کی سنت اور دستور یہ ہے کہ وہ دنیا کی زندگی میں انسان کو خیر وشر فقر وغنی اور صحت وبیماری جیسی آزمائشوں میں مبتلا کرتا ہے ،انسان کی طبیعت ایسی ہے کہ وہ اپنے رب کے فضل واحسان کا شکر ادا نہیں کرتا او راللہ کا دیا ہوا مال اس کی راہ میں خرچ نہیں کرتا وہ مال کی محبت میں بڑا حریص ہے اس کا پیٹ بھرتا ہی نہیں۔
(۳)قیامت کے دن جو زلزلے اور ہولناک واقعات پیش آئیں گے ان کا ذکر کرتے ہوئے بتایاگیا ہے کہ انسان دو قسموں میں تقسیم ہوجائیں گے، شقی لوگ اللہ کے غضب کے حقدار ہوں گے اور نفس مؤمن،جسے نفس مطمئنہ کہاگیا ہے اسے اپنے رب کی طرف لوٹنے اور جنت میں داخل ہونے کے لئے کہاجائے گا۔
(خلاصہ قرآن