یہ سورت چونکہ مکہ مکرمہ کے اس دور میں نازل ہوئی تھی جب آنحضرتﷺ کی دعوت اسلام اپنے ابتدائی دور میں تھی اس لئے اس میں اسلام کے بنیادی عقائد یعنی توحید ،رسالت اور آخرت کو مختلف دلائل کے ذریعے ثابت کیاگیا ہے اوران عقائد پر جو اعتراضات کفار کی طرف سے اٹھائے جاتے تھے ان کا جواب دیاگیا ہے،کفار مکہ اپنے مشرکانہ عقائد کے نتیجے میں جن بے ہودہ رسموں اور بے بنیاد خیالات میں مبتلا تھے ان کی تردید فرمائی گئی ہے
عربی زبان میں اَنعام چوپایوں کو کہتے ہیں، عرب کے مشرکین مویشیوں کے بارے میں بہت سے غلط عقیدے رکھتے تھے، مثلاً ان کو بتوں کے نام پر وقف کرکے ان کا کھانا حرام سمجھتے تھے؛ چونکہ اس سورت میں ان بے بنیاد عقائد کی تردید کی گئی ہے (دیکھئے آیات۱۳۶تا۱۴۶) اس لئے اس کا نام سورۃ الانعام رکھاگیا ہے ،بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ چند آیتوں کو چھوڑ کر یہ پوری سورت ایک ہی مرتبہ نازل ہوئی تھی؛ لیکن علامہ آلوسی ؒ نے اپنی تفسیر روح المعانی میں ان روایتوں پر تنقید کی ہے۔واللہ سبحانہ اعلم۔