تعارف سورۃ الجاثیۃ

اس سورت میں بنیادی طور پر تین باتوں پر زور دیاگیا ہے

*ایک یہ کہ اس کائنات میں ہر طرف اللہ تعالی کی قدرت کاملہ او رحکمت بالغہ کی اتنی نشانیاں پھیلی ہوئی ہیں کہ ایک انسان اگر معقولیت کے ساتھ اُن پر غور کرے تواس نتیجے پر پہنچے بغیر نہیں رہ سکتا کہ اس کائنات کے خالق کو اپنی خدائی کے انتظام میں کسی شریک کی کوئی ضرورت نہیں ہے ،لہذا اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرا کر ا س کی عبادت کرنا سراسر بے بنیاد بات ہے 

*دوسرے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایاگیا ہے کہ آپ کو شریعت کے کچھ ایسے احکام دئے گئے ہیں جو پچھلی امتوں کو دئے ہوئے احکام سے کسی قدر مختلف ہیں، چونکہ یہ سارے احکام اللہ تعالی کی طرف سے ہیں ،ا س لئے اس پر کسی کو تعجب نہیں ہونا چاہئیے 

*تیسرے اس سورت میں قیامت کے ہولناک مناظر کا نقشہ کھینچا گیا ہے،اسی سلسلے میں آیت نمبر:۲۸ میں فرمایاگیا ہے کہ قیامت کے دن لوگ اتنے خوف زدہ ہوں گے کہ ڈر کے مارے گھٹنوں کے بل بیٹھ جائیں گے ،جاثیہ عربی زبان میں ان لوگوں کو کہتے ہیں جو گھٹنے کے بل بیٹھتے ہوں،اسی لفظ کو سورت کا نام بنادیاگیا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں