تصویروں والے کپڑے اور چادر استعمال کرنے کی اجازت ہے یا نہیں؟

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!

کیا یہ کپڑا پہنا جا سکتا ہے؟ اس کی تصاویر جاندار اشیاء کی تصاویر میں شمار ہوں گی؟

اگر یہ پہنا نہیں جا سکتا تو کیا اس کی بستر کی چادر بن سکتی ہے یا لحاف وغیرہ؟

الجواب باسم ملہم الصواب

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! 

جاندار کی واضح تصویر والے کپڑے پہن کر نمازپڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ البتہ اس کو بستر کی چادر بنالینا درست ہے۔

اسی طرح اگر تصویر بے جان اشیاء کی ہو یا جان دار کی ہو لیکن غیر واضح ہو یا اس کے چہرے کے نقوش دھندلے کردیے گئے ہوں یا تصویر اتنی چھوٹی ہو کہ کھڑے ہوۓ شخص کو دکھائی نہ دے تو ایسی تصاویر کے استعمال کی گنجائش ہے۔

أو کانت صغیرة لا تتبین تفاصیل أعضائہا للناظر قائماً وہي علی الأرض (الدر مع الرد: ۲/ ۴۱۸، مکروہات الصلاة، جواہر الفقہ ۷/ ۲۵۸، زکریا)

“(ولبس ثوب فيه تماثيل) ذي روح، وأن يكون فوق رأسه أو بين يديه أو (بحذائه) يمنة أو يسرة أو محل سجوده (تمثال) ولو في وسادة منصوبة لا مفروشة (واختلف فيما إذا كان) التمثال (خلفه، والأظهر الكراهة و) لايكره (لو كانت تحت قدميه) أو محل جلوسه؛ لأنها مهانة (أو في يده) عبارة الشمني بدنه لأنها مستورة بثيابه (أو على خاتمه) بنقش غير مستبين. قال في البحر: ومفاده كراهة المستبين لا المستتر بكيس أو صرة أو ثوب آخر، وأقره المصنف.

فقط 

واللہ اعلم

7جمادی الاولی 1442ھ

22 دسمبر 2020ء

اپنا تبصرہ بھیجیں