تعویذ کا حکم

سوال : تعویذ وغیرہ دھاگہ باندھنا ، اس کے بارے میں کیا حکم ہے َ میں نے سنا ہے جو تعویذ وغیرہ باندھے گا وہ اس ہی تعویذ کے سپرد ہوگا تو اس کے بارے میں مجھے تفصیل چاہیے ۔ ہاتھوں ، ٹانگوں ، گلے میں باندھنا۔
جواب: تعویذ تین شرائط کے ساتھ جائز ہے :
(الف) تعویذ کو موثر بالذات یعنی نفع نقصان کا حقیقی مالک نہ سمجھا جائے ۔ا للہ تعالیٰ کو موثر بالذات سمجھاجائے ۔
(ب) تعویذ میں کفریہ ، شرکیہ یا ایسے الفاظ نہ ہوں جن کے معنی اہل فن کو معلوم نہ ہو ۔
(ج) تعویذ کسی جائز مقصد کے لیے ہو ، ناجائز مقصد کے لیے نہیں ۔
اگر یہ شرطیں پائی جائیں تو تعویذ کرنا جائز ہے ۔ اگر ان میں سے کوئی بھیا یک شرط نہ پائی جائے تو تعویذ جائز نہ ہوگا ۔
حضور ﷺ صحابہ کرام اور تابعین سے تعویذ کرنا منقول ہے ۔ جن احادیث میں تعویذ کی ممانعت آئی ہے اس سے مراد وہ تعویذ ہے جس میں مذکورہ بالا شرائط میں سے کوئی شرط نہ پائی گئی ہو۔
( مصنف ابن ابی شیبہ :8/35،36،37،38،44،39،40،27،28 مصنف عبدالرزاق : 11/16 نیل الاوطار :8/219، کنز العمال :10/72، مستدرک حاکم :4/217)
البتہ افضل یہ ہے کہ تعویذ نہ باندھاجائے ، باندھنے کی صورت میں بھی بہتر یہ ہے کہ ایسی جگہ باندھا جائے جہاں وہ لوگوں کو نظع نہ آسکے۔
2۔مذکورہ صورت میں کیونکہ آپ کو علم نہیں ہوتا کہ سامنے کون بات کر رہا ہے اس لیے آپ اگر سلام کردیں اور سامنے کوئی غیر مسلم ہو تو آپ کو کوئی گناہ نہیں ہوگا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں