تین طلاقوں کا حکم

سوال:طلاق کا واقعہ اس طرح پیش آیا ہے کہ پہلی دفعہ ہم لوگ کال پر تھے اور ہماری لڑائی بحث چل رہی تھی،لیکن ایسا غصہ (جس میں ہوش نہیں رہتا)نہیں تھا، مجھے نہیں پتا تھا کہ یہ لفظ بول دے گا۔ ہماری لڑائی ہوئی میں نے کال کاٹ دی اس نے کال بند ہونے کے بعد جہاں تھا وہیں بول دیا کہ میں اس کو طلاق دیتا ہوں یہ پہلی طلاق تھی۔ اس کے بعد مجھے اگلے دن یہ بات میرے شوہر نے بتائی ہے۔ ہمیں اس کے بارے میں علم نہیں تھا کہ ایسا بھی ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد دوسری دفعہ یہ واقع ہوا کہ اسی طرح ہمارے بہت زیادہ مسئلہ مسائل چل رہے تھے اور یہ کہیں جارہا تھا، میں اس کو روک رہی تھی کہ نہ جاؤ، کیوں کہ اس سے ایک دن پہلے بھی کہیں گیا ہوا تھا واپس آیا تو اب دوبارہ جارہا تھا۔ میں نے بولا کہ نہیں جاؤ، یہی لڑائی بحث و مباحثہ چل رہا تھا اور بہت زیادہ غصہ میں تھا میں نے کہا اگر تم نے اس طرح ہی کرنا ہے تو مجھے طلاق دے دو۔تو اس نے بول دیا کہ ہاں جاؤ میں تمھیں طلاق دیتا ہوں۔ اس کے بعد تیسری دفعہ بھی اسی طرح ہوا کہ بحث ہورہی تھی میں نے اس کو بولا اور اس نے طلاق دے دی اور اس کے بعد ان گنت ایسے مواقع ہیں جس میں میرے کہے بغیر اس نے کہا ہے کہ میں تمھیں طلاق دیتا ہوں اور اس سب دورانیہ کے اندر ہم نے تین ماہ کا کوئی گیپ نہیں لیا، پتا ہی نہیں تھا اس چیز کا ۔اس سارے دورانیہ کے اندر ہم ساتھ رہ رہے تھے۔آخری دفعہ یہ ہوا کہ جب میں اپنے گھر آگئی اس نے آخری طلاق 17 ستمبر کو تین دفعہ بولا کہ میں تمھیں طلاق دیتا ہوں،طلاق دیتا ہوں اور طلاق دیتا ہوں۔اس کے بعد میں اپنی والدہ کے گھر آگئی۔تین مہینہ سے نہ کوئی رجوع ہے اور نہ ہماری کوئی بات ہے اگر ہوئی بھی ہے تو اسی سلسلہ میں کہ رہنا ہے یا نہیں رہنا۔میرے گھر آکر بھی یہی بولا ہے کہ تمھارے ساتھ نہیں رہنا۔ تین ماہ سے کوئی رجوع نہیں ہوا۔تین ماہ کا وقت بھی گزر گیا ہے 17دسمبر تک تین مہینے ہونے تھے وہ گزر گئے تو یہ سارا معاملہ ہے۔مجھے یہ پوچھنا ہے کہ طلاق ہوگئی ہے تو کس طرح ہوئی ہے،کون سے طلاقیں واقع ہوئی ہیں اور اس میں کوئی واپسی کی صورت ہے یا نہیں، کیونکہ ہم نے ایک مفتی صاحب جو کراچی ہوتے ہیں اور اسی طرح ایک سعودیہ ہوتے ہیں ان سے پتا کیا وہ کہہ رہے ہیں کہ اس کے اندر صورت نکل سکتی ہے تو آپ بتاسکتے ہیں کہ صورت نکل سکتی ہے تو کس طرح اور اگر نہیں نکل سکتی تو کس طرح۔میں نبہت پریشان ہوں اس سارے معاملہ کو لے کر،آدھے مفتی کہہ رہے طلاق ہوگئی ہے اور آدھے کہہ رہے نہیں ہوئی تو برائے مہربانی وضاحت کے ساتھ بتادیں ہوئی ہے یا نہیں ہوئی؟
الجواب باسم ملھم الصواب
صورت مسئولہ میں جب آپ کے سے شوہر نے تیسری مرتبہ طلاق دی ہے تو آپ پر تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں اس کے بعد اب رجوع کرنا یا دوبارہ نکاح کرنا فی الحال جائز نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ایک ساتھ دی گئی تین طلاقیں یا الگ الگ موقعوں پر دی گئی تین طلاقیں، دونوں کا حکم ایک ہی ہے۔آپ کے شوہر نے تو ایک ساتھ تین طلاقیں دینے سے پہلے ہی الگ الگ موقعہ پر تین طلاقیں دے دی تھیں۔اس لیے آپ پر بالاتفاق تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔اب آپ کے شوہر کےلیے رجوع کرنا یا آپ دونوں کا نکاح کر کے ساتھ رہنا جائز نہیں ہے۔
_________________________
حوالہ جات
1۔”وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية … سواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.“ (بدائع الصنائع:کتاب الطلاق، فصل فی حکم الطلاق البائن:187/3، ط:دار الکتب العلمیة)
2۔”وإن کان الطلاق ثلاثًا في الحرۃ، و ثنتین في الأمة، لم تحلّ له، حتی تنکح زوجًا غیرہ نکاحًا صحیحًا، و یدخل بها ، ثم یطلقها أو یموت عنها.” (فتاوی ہندیہ:الباب السادس فی الرجعة، فصل فیما تحل به المطلقة، کتاب الطلاق:473/1 ط: مکتبة رشیدیة)
3۔”و إن كان الطلاق ثلاثا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية·” (الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق، 473/1)
فقط واللہ اعلم
2جنوری 2023ء
9 جمادی الثانی 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں