تین طلاق کے بعد شوہر کے ساتھ رہنا کسی بھی حال میں جائز نہیں

فتویٰ نمبر:4061

سوال: السلام علیکم!

آج سے تقریبا دیڑھ سال پہلے مجھے میرے شوہر نے ایک ہی مجلس میں تین طلاق دی اور جو الفاظ استعمال کیے وہ یہ ہے میں تمہیں طلاق دیتا ہوں۔ پر یہ الفاظ تین بار کہیں اور موبائل فون پر کہیں اور فون بند کرتے خود اس نے میرے بھائی کو فون کیا اور کہا کہ میں نے تم کی بہن کو طلاق دے دی ہے۔ اس وقت میں حاملہ تھی مگر خاندان کے لوگوں نے ڈاکٹر ذاکر کے بیان کو سن کر کہا کہ یہ ایک طلاق ہے، ہم رجوع کر سکتے ہیں۔ اس طرح میں واپس چلی گئی اور بیٹی ہوئی جو پیٹ میں ہی فوت ہو چکی تھی اور پھر میں خاموش ہو گئی اور رہنے لگی مگر سکون نہ تھا دو بارہ ناراض ہو کر میکے آئی مگر وہ خود نہیں اس کے گھر والے آ کر لے گئے۔ اب وہ دبئی ہیں اور میں والدین کے ساتھ گھر۔ مہر بانی فرما کرمجھے ایسا راستہ بتائیں جوبہتر ہو کیونکہ ڈیڑھ سال بعد اگر میں نے دوبارہ بات شروع کی تو سب مجھے غلط سمجھیں گے۔

دوسری بات ہم دو بہنیں ایک گھر میں شادی ہو کر گئی۔ بس اس لیے میرے والد پریشان تھے کہ دوسری بہن کا کیا ہوگا اور وہ میری پھوپھو کا بیٹا ہے اور مہربانی فرما کر استخارہ کر کے بتا دیں کہ مجھے دوبارہ بات کرنی چاہیے یا نہیں۔ کیا رد عمل ہوگا گھر والوں کا۔ 

و السلام

الجواب حامدا و مصليا

و علیکم السلام!

جس وقت آپ کے شوہر نے آپ کو ایک ہی مجلس میں تین طلاق دے دیں اسی وقت تین طلاق واقع ہوگئیں۔ ان کو ایک طلاق شمار کرنا بہت غلط ہے۔ اللہ تعالیٰ کا حکم اس بارے میں بالکل واضح ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

ٱلطَّلَٰقُ مَرَّتَانِۖ فَإِمۡسَاكُۢ بِمَعۡرُوفٍ أَوۡ تَسۡرِيحُۢ بِإِحۡسَٰن (۱)

” طلاق سے رجوع دو مرتبہ کہنے تک ہے، پھر یا تو اچھائی سے روکنا یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے”

فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُۥ مِنۢ بَعۡدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوۡجًا غَيۡرَهُ (۲)

“پھر اگر اس کو (تیسری بار) طلاق دے دے تو اب اس کے لیے حلال نہیں جب تک وه عورت اس کے سوا دوسرے سے نکاح نہ کرے”

اس کے علاوہ، نبی کریم ﷺ کے دور سے لے کر آج تک تمام اہل حق اس بات پر متفق رہے کہ تین طلاق تین طلاق ہی ہیں چاہے ایک ہی مجلس میں دی گئی ہوں یا الگ الگ موقعوں پر۔ 

اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیجیے کہ تین طلاقوں کے بعد آپ کا اپنے سابق شوہر سے کوئی تعلق نہیں۔ وہ آپ کے حق میں بالکل اجنبی آدمی ہیں۔ کیا کوئی پردہ دار، با حیا خاتون اسلام صرف لوگوں کی باتوں کے ڈر کی وجہ سے ایک اجنبی کے ساتھ رہنا پسند کرےگی؟ ہر گزنہیں!

آپ ہمت کریں اور تقویٰ اختیار کیجیے۔ اس گھر کو چھوڑ دیجیے۔ ماضی میں جو اس سلسلے میں غلطی ہوئی، اس پر توبہ استغفار کیجیے۔ اللہ کی ذات سے امید ہے کہ وہ آپ کی اور آپ کی بہن کے لیے آسانی فرما دیں گے۔ البتہ حلالہ شرعیہ کے بعد ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔ 

اللہ کا وعدہ ہے:

وَمَن يَتَّقِ ٱللَّهَ يَجۡعَل لَّهُۥ مَخۡرَجٗا۔ وَيَرۡزُقۡهُ مِنۡ حَيۡثُ لَا يَحۡتَسِبُۚ وَمَن يَتَوَكَّلۡ عَلَى ٱللَّهِ فَهُوَ حَسۡبُهُۥٓۚ إِنَّ ٱللَّهَ بَٰلِغُ أَمۡرِهِۦۚ قَدۡ جَعَلَ ٱللَّهُ لِكُلِّ شَيۡءٖ قَدۡرٗا

” اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے۔ اور اسے ایسی جگہ سے نوازےگا جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اپنا کام پورا کرکے ہی رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا ایک اندازه مقرر کر رکھا ہے۔” (۳)

• (۱) سورۃ البقرۃ: ۲۲۹

• (۲) سورۃ البقرۃ: ۲۳۰

• (۳) سورۃ الطلاق: ۲،۳

فقط ۔ واللہ اعلم 

قمری تاریخ: ۵ رجب ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ۱۲ مارچ ۲۰۱۹

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں