ٹیسٹ ٹیوب بے بی کا حکم

  دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:136

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 کیا  فرماتے ہیں  مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارےمیں  کہ

 1 ) آج کل  ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے ذریعہ  اولاد حاصل کرنے کے مختلف طریقے اختیار  کیے جاتے ہیں  پوچھنا یہ ہے کہ کیا ٹیسٹ ٹیوب  کے ذریعہ اولاد حاصل کرنا جائز  ہے  ؟

 2) کیا صرف  بیٹے یا بیٹی کے حصول کے لیے مذکورہ طریقہ  اختیار کیاجاسکتا ہے  ؟

 سائل

 ریاست علی

 الجواب   حامداومصلیا ً

  • اس وقت ٹیسٹ بے بی ٹیوب  کی مختلف  صورتیں ہیں  مروج ہیں  جن میں سے بنیادہ صورتیں   تین ہیں :

 ( الف)   اجنبی مرداور اجنبی  عورت کے مادہ تولید  کی  تلقیح   ( یعنی  مرد  کی منی  کے  کرم اور  بیضۃ انثی  کی مصنوعی  تخم ریزی  کے اختلاط  ) سے تیار شدہ  ٹیسٹ ٹیوب   بے بی  ۔

 (ب)  میاں بیوی  کے مادہ تولیدی  کی بیرونی  طور پر تلقیح  واختلاط  سے تیار شدہ ٹیسٹ ٹیوب  بے بی کو رحم  مستعار   ( یعنی کسی  دوسری عورت کے  رحم)   میں داخل کرکے اس میں  بقیہ افزائش  کے بعد تولید ۔

(ج)  شوہر کے مادہ تولید کی تلقیح خود اسی  کی بیوی کے رحم میں  یامیاں بیوی  کے مادہ تولید  کے اختلاط سے  تیار شدہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کو اسی بیوی کے رحم  میں داخل  کرکے اس میں بقیہ  افزائش کے بعد تولید ۔ جس کو  میڈیکل کی اصطلاح میں غالباً   ( IVF )  (  IUI )  کہاجاتاہے ۔

 ان تین صورتوں میں   سے پہلی  دو صورتیں  اختیار کرنا  تو جائز نہیں البتہ تیسری  صورت اس وقت اختیار   کرنے کی گنجائش  ہے جبکہ کیس  کے ہاں فطری  طریقہ سےا ولاد  پیدا نہ ہو رہی ہو،ا ور اس مقصد  کے لیے عام طریقہ علاج  سے بھی کوئی فائدہ  حاصل نہ ہو اہوتو ایسی صورت  میں  بدرجہ  مجبوری تمام احتیاطی تدابیر  اختیار کرتے ہوئے  ” ٹیسٹ ٹیوب بے بی ”  کے مذکورہ تیسرے  طریقہ کو اختیار  کرنے کی گنجائش ہے ۔ بشرطیکہ   اس  عمل میں  درج ذیل  شرعی  محظورات  سے  بچنے کا اہتمام   کیاجائے :

 1۔ ہر  مرحلے ستر وحجاب  کا پورا پورا اہتمام  کیاگیا ہو، مثلا بیوی سے مادہ تولید لینے اور تلقیح کے بعد دوبارہ رحم میں   ڈالنے کا کام  لیڈی  ڈاکٹر سے لیاجائے  ۔

2۔ مرد سےمادہ تولید  کا حصول اگر بذریعہ انجکشن  ممکن ہو تو، مرد  ڈاکٹر بذریعہ  انجکشن  اسے حاصل کرے، اور اگر  انجکشن  سے حصول ممکن  نہ ہو، مشت زنی  کے بجائے اپنی بیوی سے عزل کے ذریعہ  حاصل کیاجائے ۔

3۔  ہر ممکن  وضروری  تدابیر اختیار کی جائیں  جس سے مادہ منویہ  کی  تبدیلی یا اختلاط  نسب کا اندیشہ نہ ہو۔

 ( ماخذ التبویب  :679/65،1234/17)

  • چونکہ بعض دفعہ اولاد نہ ہونے کی وجہ سے طلا ق  تک نو بت آجاتی ہے  ،ا سلیے ضرورت  کے پیش نظر  بدرجہ مجبوری  ٹیسٹ ٹیوب  بے بی  کے طریقہ علاج کو اختیار  کرنے کی گنجائش  دی گئی ہے  لہذا صرف اس خواہش   کے تحت  کہ بیٹا  پیدا  ہو، بیٹی نہ ہو یا  بیٹی ہو اور بیٹا نہ ہو، مذکورہ طریقہ  کو اختیار کرنا جائز نہیں ، کیونکہ بیٹے یا  بیٹی  کی خواہش اگرچہ  جائز ہے لیکن یہ ضرورت میں داخل نہیں لہذا اس مقصد کے لیے ٹیسٹ ٹیوب  بے بی ” کا طریقہ استعمال   کرنا جائز نہیں ۔ ( ماخذہ التبویب  :1146/13)

قال اللہ سبحانہ وتعالیٰ 

 قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗإِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ  (30 )

 وفی المشکوۃ

عن  رویفع  بن ثابت  الانصاری  قال : قال رسول اللہ ﷺ یوم حنین :  لایحل  لامری  یؤمن  باللہ  والیوم الآخر  ان یسقی ماء زرع  غیرہ ۔

 ( کتاب النکاح ، باب الاستبراء ،ا لفصل الثانی )

وفی الشامیہ  (3/528)

وفیھا ایضا  (3/528)

 بندہ محمودا لحسن عفی عنہ )

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی )

1۔6۔1431

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیے لنک پرکلک کریں :https://www.facebook.com/groups/497276240641626/573173389718577/

اپنا تبصرہ بھیجیں