ٹیکس ادا نہ کرنا

فتویٰ نمبر:3087

سوال: السلام عليكم

جرمنى میں ایک مسجد کا امام ہے اُسے تنخواہ دینا چاہتے ہیں اگر ظاہر کریں گے تو اسے ٹیکس دینا پڑے گا وہ مولوی صاحب اسے ظاہر نہیں کرنا چاہ رہے کیونکہ پھر اُن کو ٹیکس دینا پڑے گا تو اس طرح سے گورنمنٹ سے چھپا کر دینا جائز ہو گا ۔رہنمائی فرما دیں۔

والسلام

الجواب حامداو مصليا

وعلیکم السلام!

اصولی طور، چند شرائط کو مد نظر رکھتے ہوئے، حکومت کی طرف سے عائد کردہ ٹیکس جائز سمجھا جائےگا اور اس ملک کے رہنے والوں پر قانون کی پا بندی اور ٹیکس کی ادائی لازم سمجھی جائےگی. 

شرائط درج ذیل ہیں:

١۔ٹیکس ملک چلانے کی ضرورت کے بقدر ہو اور ملی اخراجات میں صرف ہو، یہ نہیں کہ منتظمین کی جیب میں جائے۔

٢۔ٹیکس کی رقم رعایا کےلیے قابل برداشت ہو نیز ادائی کا طریقہ بھی آسان ہو۔

اگر ایک مسلم – یا صورت مذکورہ میں – غیر مسلم حکومت ان شرائط کا لحاظ رکھتی ہو تو حکومت کا ٹیکس لینا جائز ہے اور ملک میں رہنے والوں پر لازم ہے کہ وہ اس ٹیکس کو ادا کریں۔ اس صورت میں ٹیکس بچانے کی قطعا گنجائش نہیں ہوگی۔

لیکن اگر حکومت ٹیکس عائد کرتے وقت مذکورہ بالا شرائط کو پورا نہ کرے تو ایسا ٹیکس مکمل طور پر یا جزوی طور پر ظالمانہ تصور کیا جائےگا اور حکومت گناہ گار ہوگی۔ اس صورت میں ٹیکس بچانے کی گنجائش نکل سکتی ہے، بشرطیکہ ہر قسم کی جھوٹ سے بچا جائے اور انسان اپنی عزت نفس کی پاسداری کرے۔

اگر سائل کو اس بات کا یقین ہے کہ حکومت ٹیکس کے جواز کے لیے ضروری شرائط کو پورا نہیں کرتی ہے تو سائل کے لیے ٹیکس بچانے کی گنجائش نکل سکتی ہے، بشرطیکہ جھوٹ نہ بولنا پڑے اور اپنی عزت نفس مجروح ہونے سے بچاسکے۔

اس بات کا بھی خیال رہے کہ ٹیکس بچانے کے بعد سائل حکومت کی طرف سے پیش کردہ امداد کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ اس صورت میں اصل آمدنی (جس پر ٹیکس بچایا گیا) کے بارے میں لازما جھوٹ بولنا اور دھوکا دینا پڑتا ہے۔ اور دھوکا دہی کی بنیاد پر حاصل کردہ امدادی رقم حلال نہیں ہوتی ۔

▪قال اللہ تبارک وتعالی:

”ولا تلقوا بایدیکم الی التھلکة“

”اپنے ہاتھوں کو ہلاکت میں نہ

ڈالو“

(سورہ البقرة:رقم الایة،١٩٥)

▪”عن حذیفہ رضی اللہ عنہ قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لا ینبغی للمؤمن ان یذل نفسه،قالو: وکیف یذل نفسه؟قال:یتعرض من البلاء لمالایطیق“ (ترمذی شریف: کتاب الفتن،باب ماجاء النہی عن سبب الریاح،النسخة الہندیة٥١/٢،دارالسلام رقم:٢٢٥٤)

▪وقد اتفق الفقہاء علی أنہ لو جاء ظالم یطلب إنسانا مختفیا لیقتلہ أو یطلب ودیعۃ لإنسان لیأخذھا غصبا و یسأل عن ذلک واجب علی من علم ذلک إخفائہ وإنکار العلم بہ وہذاکذب جائز الخ۔ (شرح المسلم للنووی )

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

✍بقلم : 

قمری تاریخ:20ربیع الثانی 1440ھ

عیسوی تاریخ:23 دسمبر2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں