”بسم اللہ الرحمٰن الرحیم“
سب سے پہلے مسواک کریں-مسواک کرنا”سنتِ نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم“ ہے –
”مسواک“ منہ کی بو کو دور کرتا ہے-
اللّٰہ تعالٰی کی رضامندی کا سبب ہے-
”مسنون طریقے پر وضو کریں“-
”خوشبو“ لگائیں-
کلام پاک کورحل، تکیہ یا کسی اونچی جگہ پر رکھیں-
“یک سوئی سے کسی جگہ پر قبلہ رخ بیٹھ کر نہایت ہی حضورِ قلب سے اور خشوع و خضوع کے ساتھ”اللّٰہ تعالٰی” کے کلام کو اس لطف کے ساتھ پڑھے گویا”اللہ تعالیٰ“کو اس کا کلام سنا رہا ہے-
بہت ہی ”تدبر اور تفکر“کے ساتھ”قرآن پاک “کی تلاوت کرے-
آیات وعدہء رحمت پر دعائے مغفرت و رحمت مانگے-
اور آیات عذاب و وعید پر اللّٰہ تعالٰی سے پناہ چاہے- آیات تنزیہ وتقدیس پر سبحان اللّٰہ کہے-
خوب گریہ زاری کے ساتھ تلاوتِ قرآن کرے-
اگر از خود رونا نہ آئے تو بتکلف رونے والی شکل بنائے-
”ظاہری آداب“
اول:غایت احترام سے باوضو قبلہ رخ بیٹھے-
دوم:پڑھنے میں جلدی نہ کرے اور” ترتیل“اور”تجوید“سے”تدبر“ کے ساتھ پڑھے-
سوم:رونے کی سعی کرے٫چاہے بتکلف ہی کیوں نہ ہو-
چہارم:”آیات رحمت“ اور ”آیات عذاب“ کا حق ادا کرے-
پنجم:اگر دیا کا ہو یا کسی دوسرے ”مسلمان“ (انسان) کی تکلیف کا اندیشہ ہو تو آہستہ پڑھے ورنہ آواز سے پڑھیے-
ششم: خوش الحانی سے پڑھے کہ خوش الحانی سے کلامِ پاک پڑھنے کی احادیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بہت تاکید آئی ہے-
باطنی آداب
اول: کلامِ پاک کی عظمت دل میں رکھےکہ کیسا عالی مرتبہ کلام ہے-
دوم: ” حق سبحانہ وتعالیٰ کی علو شان اور رفعت و کبریائی کو دل میں رکھے٫ جس ہستی کا یہ کلام ہے-
سوم:دل کو وساوس و خطرات سے پاک رکھیں-
چہارم: معنی کا تدبر کرے اور لذت کے ساتھ پڑھے-
پنجم:جن آیات” کی تلاوت کر رہا ہےدل کو ان کے تابع بنادے- مثلاً اگر آیت رحمت زبان پر ہےتودل سرور محض بن جائے- اور اگر آیت عذاب آگئی ہے تودل لرز جائے-
ششم: کانوں کواس درجہ متوجہ بنادے کہ گویا خود ”حق سبحانہ وتعالی“ کلام فرما رہا ہے اور ”یہ “ سن رہا ہے-
اللّٰہ تعالٰی محض اپنے لطف و کرم سے مجھے بھی ان ”آداب“ کے ساتھ ”قرآن کریم“پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین-
”حوالہ:” فضائل اعمال“( فضائل قرآن٫ص 209سے211)
مرسلہ: خولہ بنت سلیمان