توبہ قبول ہونے کی شرائط

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۲۹﴾

سوال :- توبہ قبول ہونے کی کیا شرائط ہیں؟

جواب :- علماء کرام نے توبہ قبول ہونے کی چار شرطیں لکھی ہیں:

1۔اپنے گناہ پر نادم و شرمندہ ہو۔

2۔زبان سے استغفار کرے۔

3۔اس گناہ کو فورا چھوڑدےاور آئندہ بھی اس گناہ سے باز رہنے کا پختہ ارادہ کرے۔

4۔ جو گناہ اس سے سرزد ہوچکے ان کا جتنا تدارک اس کے قبضے میں ہے اس کو پورا کرے،مثلا نماز ،روزے فوت ہوئے ہوں ان کی قضا کرے۔کسی انسان کا حق مارا ہو تو اس کو اس کا حق ادا کرے،کسی کو تکلیف پہنچائی ہو تو اس سے معافی مانگے۔

جب کوئی شخص مذکورہ بالا شرائط کے مطابق توبہ کرے گا ،ان شاء اللہ ،اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائیں گے اور اس کو اپنا محبوب بنا لیں گے۔

نیز یہ بھی ضروری ہے کہ توبہ نزع کا وقت آنے سے پہلے ہواگر کسی نے حالت نزع میں توبہ کی تووہ توبہ قبول نہ ہوگی چاہے مذکورہ بالا تمام شرائط پائی جائیں۔

لقولہ تعالی

{وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّى إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَ } [النساء : 18]

مشكاة المصابيح – (2 / 721)

وعن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن العبد إذا اعترف ثم تاب تاب الله عليه 

ترجمہ:”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب بندہ اپنے گناہ کا اعتراف کرتا ہےپھر توبہ کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول کرتے ہیں۔“

مشكاة المصابيح – (2 / 724)

وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله يقبل توبة العبد ما لم يغرغر» .

ترجمہ:”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی اپنے بندے کی توبہ اس وقت تک قبول فرماتے ہیں جب تک اس پر موت کا غر غرہ طاری نہ ہو جائے۔“

قال القرطبی (آیہ النساء: 17 ،18،وآل عمران 135، التحریم:8)

قال القرطبی (آیہ النساء: 17 ،18،وآل عمران 135، التحریم:8)

”شروط التوبہ: وھی اربعہ:الندم بالقلب،وترک المعصیہ فی الحال،والعزم علی الا یعود الی مثلھا،وان یکون ذلک حیاءمن اللہ تعالی لامن غیرہ،فاذا اختل شرط من ھذہ الشروط لم تصح التوبہ۔ وقد قیل من شروطھا:الاعتراف بالذنب و کثرہ الاستغفار“۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فقط والله تعالیٰ اعلم

 صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

اپنا تبصرہ بھیجیں