ویڈیوگیم کھیلناکیساہے

سوال:کیافرماتےہیں علماءکرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کےبارے میں کہ:
ویڈیوگیم اوراسی طرح راڈگیم اوراسنوکراورٹی وی گیم اورکیرم بورڈ اوراسی طرح اور بہت سےگیم ہوتےہیں مثلاًکمپیوٹرگیم وغیرہ تصویروالےہوں توکھیلناکیساہےاوراگربغیر تصویرہوں کیساہے؟

جواب:

الجواب حامدا   ومصلیا

  ہماری زندگی کاایک  ایک لمحہ دوبارہ نہ مل سکنےوالاعظیم ترین سرمایہ ہے،اورہرانسان اپنی زندگی کےایک ایک منٹ کےبدلےمیں یاجنت کی لازوال نعمتیں اوریادوزخ کاہولناک عذاب خریدرہاہے، ایسےمیں ہرعقلمندشخص کیلئےیہی مناسب ہےکہ اپنےآپ کواپنےرب کے حکموں کاپابندسمجھتےہوئے”وقت”جیسی متاعِ عزیزکواپنی اصل منزل یعنی آخرت کے بنانے میں صرف کرے۔

            لیکن چونکہ انسان  کوبہت ہی کمزورپیداکیاگیاہے حتیّٰ کہ اگراسے”تفریح طبع”کی چیزوں  سے یکسرالگ کردیاجائےتواس کیلئےزندگی گذارنادوبھرہوجائےاس لئےدینِ اسلامنےجوکہ”دین ِ  فطرت “ہے”جائزتفریح ” کونہ صرف جائزقراردیاہےبلکہ  اس کی ترغیب بھی دی ہے(۱)

چنانچہ حدیث پاک میں آتاہے:

       روحواالقلوب ساعۃ فساعۃ

                                                                                                                                                                             (احکام القرآن ،مفتی محمدشفیع ؒ ۳/۱۹۵)

           ترجمہ : دلوں کووقتاًفوقتاًخوش کرتےرہاکرو۔

  لہذا”شرعی دائرہ”   میں رہ کرہروہ کھیل کھیلناجس میں کوئی معتدبہٖ دینی یادنیاوی فائدہ پیش نظرہو جائزہے۔

            شرعی دائرہ سےمراد یہ ہےکہ

(۱)جاندارکی تصویرنہ ہو

(۲)کھیل میں مگن ہوکر نمازیں اوردیگر حقوق اللہ یاحقوق العباد ضائع نہ کئےجائیں

(۳)موسیقی کی آوازسےاحتراز ہو

(۴)سترپوشی کامکمل اہتمام ہو

(۵)شرط اورجواشامل نہ ہو

(۶)پڑھائی اورضروری کام متاثرنہ ہوں

(۷)فضول خرچی نہ کی  جائے

(۸)کھیل کوزندگی کامقصد نہ بنایاجائےبلکہ ایک  محدود وقت میں (مثلاًعصرتامغرب )کھیلاجائے۔

            مذکورہ تمہید کےبعداب سوالات کےجوابات درج ذیل ہیں !

(1)       ویڈیوگیم اورٹی وی گیم میں اگرجاندارکی تصویرکےعلاوہ مثلاًگاڑیوں اورموٹر سائیکلوں وغیرہ والےگیمزکھیلےجائیں اورموسیقی کی آواز سےاحترازہو،نیزاس میں لگ کر نمازیں ضائع نہ کی جائیں تو ویڈیوگیم اورٹی وی گیم کا کھیلناجائزہوگا ورنہ جائزنہ ہوگا ۔ اسنوکرو کیرم بورڈ کااستعمال کسی حدتک جائزہے لیکن بعض ا وقات اس کاانہماک فرائض تک سے غافل کردیتاہےایساانہماک ممنوع ہے۔

            راڈگیم میں عام طورپریہی ہوتاہےکہ جوشخص ہارتاہےدوکاندارکوکھیل کےپیسےدینا اسی کےذمہ ہوتاہے یہ شرعاًجائزنہیں  اسی طرح اس میں جاندارکی شکلیں لگی ہوتی ہیں اس بناپرراڈگیم کھیلناجائزنہیں  البتہ اگرکہیں ان قباحتوں سےاجتناب کرتےہوئےشرعی دائرہ میں راڈگیم کھیلاجاتاہوتوکھیلناجائزہوگا۔

التخريج

(۱)كنز العمال في سنن الأقوال والأفعال – (3 / 37)

روحوا القلوب ساعة فساعة . “د في مراسيله عن ابن شهاب” مرسلا “أبو بكر المقري في فوائده والقضاعي عنه عن أنس”.

اپنا تبصرہ بھیجیں