ووٹ کی حیثیت

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:173

سوال: ووٹ کس کودیں ؟

الجواب حامداومصلیاً

شرعی لحاظ سے ووٹ دینے نہ دینے سے متعلق بانی جامعہ دارالعلوم کراچی  حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ نے “رسالہ وو ٹ اور ووٹرامیدوارکی شرعی حیثیت “میں درج ذیل تفصیل بیان فرمائی ہے :

قرآن وحدیث  میں جس طرح جھوٹی شہادت دینےسے منع فرمایاہے،اسی طرح  سچی شہادت کولازم اورواجب فرمایا،ارشادباری تعالٰی ہے :

كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ ۖ  ( مائدہ 8 )

دوسری جگہ  باری تعالیٰ کا ارشاد ہے : ( كُونُوا قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاءَ لِلَّهِ  نساء 135

 ان دونوں آیتوں میں مسلمانوں پرفرض کیاہے کہ سچی شہادت سے جان نہ چھڑائیں ،اللہ تعالیٰ کے لیے ادائیگی شہادت کھڑے ہوجائیں ،تیسری جگہ سورہ طلاق میں ارشاد ہے کہ :”اللہ تعالیٰ کے لیے سچی شہادت قائم کرو۔”

ایک آیت میں ارشاد ہے کہ : سچی شہادت کا چھپانا حرام اورگناہ ہے “۔

مزید ارشاد ہے کہ : “شہادت  کو نہ چھپائے گا اس کا دل گناہگار ہے”

ان تمام آیات نے مسلمانوں پرفریضہ عائد کردیاہے کہ سچی گواہی سے جان نہ چھڑائیں ،ضرور اداکریں ،اورآج جوخرابیاں انتخابات میں پیش آرہی ہیں ،ان کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ نیک وصالح حضرات عموما ووٹ دینے سے گریز کرنےلگے ،جس کا لازمی نتیجہ وہ ہوا جومشاہدہ میں آرہاہے کہ ووٹ عموماً ان لوگوں کے آتے ہیں ، جوچند ٹکوں میں خرید لیے جاتے ہیں ،اور ان لوگوں کے ووٹوں سے جونمائندے پوری قوم پرمسلط ہوتے ہیں وہ ظاہر ہے کس قماش اورکس کردار کےلوگ ہوں گے ۔

اس لیے جس حلقہ میں کوئی بھی امیدوار قابل اورنیک معلوم اسے ووٹ دینے سے گریز کرنا بھی شرعی حرام اورپوری قوم وملت پرظلم کےمترادف  ہےا ور اگر کسی حلقہ میں کوئی بھی امیدوارصحیح معنوں قابل اوردیانت دار نہ ہو،مگران میں سے کوئی ایک صلاحیت کاراورخداترسی کےا صول پردوسروں کی نسبت غنیمت ہوتوتقلیل شر اورتقلیل ظلم کی نیت سے اس کوبھی ووٹدے دینا جائز ہے ،بلکہ مستحسن  ہےجیساکہ نجاست  کے پورے ازالہ پر قدرت نہ ہونے کی  صورت میں تقلیل نجاست کواورپورے ظلم کودفع کرنے کااختیار نہ ہونے کی صورت میں تقلیل ظلم کوفقہاء رحمہم اللہ نے تجویز فرمایا۔ (مقالات مفتی اعظم ؒص :210)

مختصر یہ ہے کہ انتخابات میں ووٹ کی شرعی حیثیت کم از کم ایک شہادت کی ہے ،جس کا چھپانا بھی حرام ہےا ور کتمان حق اوربرموقع گواہی چھپانے کےمترادف ہےجبکہ پاکستانی قانون کےمطابق ووٹ ڈالنا ہرشہری کی ذمہ داری ہے اس لیے آپ کے حلقہ انتخاب میں اگرکوئی صحیح نظریہ کاحامل اوردیانتدار نمائندہ کھڑا ہے ،توا س کو ووٹ دینے میں کوئی کوتاہی کرنا گناہ کبیرہ ہے ۔اورکوئی دیانتدار نہ ملے تومذکورہ خداترسی کےاصولوں کی بنیاد پر ہوجوبہترہواس کو ووٹ دےدینا مستحسن ہے۔ تاہم اگر حلقہ انتخاب میں امیدوارنظریہ اسلام کے خلاف کوئی نظریہ رکھتاہوتواس کوووٹ دینا ایک جھوٹی شہادت ہے ۔جوگناہ کبیرہ ہے ۔ایسے شخص کوووٹ نہ دیاجائے بہرحال ووٹ دینے میں مذکورہ تفصیل کوملحوظ رکھتے ہوئے ووٹ دینے نہ دینےکافیصلہ کیاجائے ۔البتہ مذکورہ تفصیل کا لحاظ رکھےبغیر بالکلیہ انتخابات  سے کنارہ کشی اختیارکرنا درست نہیں ،اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے ۔

واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم 

محمد حسان سکھروی عفااللہ عنہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں