ووٹ کی شرعی حیثیت

  دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:149

الجواب حامداومصلیاً

اسلام کی بنیاد “اللہ کی “حاکمیت اعلیٰ “کےعقیدے پرہے  جسے قرآن کریم نے إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ” کے مختصرجملے میں ارشادفرمایا ہے اس وجہ سے مغربی جمہوریت جس کی بنیاد “عوام کی حکمرانی “کےتصویرہے اسلام کےخلاف ہے اوراس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ( فتاویٰ عثمانی )

2۔مروجہ جمہوریت مغربی طریق انتخاب کانام ہے جوکئی طرح کے مفاسد پرمشتمل ہےاوراس پرعلمائے حق متفق ہیں کہ موجودہ اورمصطلحہ جمہوریت اسلامی طریق انتخاب نہیں ،اس لیے کہ اس میں اختلاف رائے کے وقت جمہوریت کا فیصلہ “کثرت رائے “کے تابع ہوتاہے۔کثرت رائے کے مقابلےمیں امیر،دوسرے اہل رائے اورتجربہ کارلوگوں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی جس طرف عوام اناس کےووٹوں کی تعداد زیادہ ہواسی کا انتخاب ہوجاتاہے یہ نہیں دیکھاجاتاکہ رائے دینےوالے کون لوگ ہیں اورجن کے بارے میں رائے دی جارہی ہے وہ کس قسم کےلوگ ہیں اوروہ رائے شریعت کےمطابق ہے یا اس کےخلاف ہے۔یہ طریقہ اسلامی طریق انتخاب سےمختلف ہےکیوں کہ اسلامی طریق انتخاب میں اختلاف رائے کے وقت انتخاب کامدارکثرت رائے پرنہیں ہوتابلکہ اس میں رائے دینے والےاورجن کے بارے رائے دی جارہی ہےا ن سب کا اہل اورباصلاحیت ہوناضروری ہے ،البتہ چونکہ فی الحال یہی مغربی جمہوریت  کا طریقہ رائج ہے اس لیے اسی کے ذریعہ جس حد تک اصلاح کاراستہ نکل سکےاسے اختیار کرنا چاہیے اوراسی لیے ووٹ کوصحیح طریقہ سے اختیار کرنا چاہیے تاکہ غلط لوگ برسراقتدار نہ آئیں ۔لہذا جنہیں ووٹ دیاجائے ان میں مندرجہ ذیل اوصاف  کی تحقیق بہرحال ضروری ہے :

  • وہ عقیدہ کے اعتبارسے پکامسلمان ہو۔
  • دیندارہویاکم دین ،ا ہل دین اورشعائر دین کا دل سےاحترام کرتاہواورملک میں اسلامی قوانین کےنافذ کرنے کا جذبہ رکھتاہو۔
  • ضمیرفروش نہ ہو۔
  • نظریہ پاکستان اوراسلامی قومیت کا حامی ہو۔
  • شریف اوربااخلاق ہو۔
  • ملک اوعقوم کی واقعی خدمت کرنا چاہتاہو۔
  • کھلے عام فسق وفجورمیں مبتلانہ ہو۔
  • سلیم الفطرت ہواورنظام حکومت کےمسائل اچھی طرح جانتاہو۔

کسی حلقہ  انتخاب میں کوئی بھی شخص اس معیار پرپوار اترتا ہویااس کےقریب  ہوتو اس کوووٹ  دے کر کامیاب بنانے کی کوشش کرنی چاہیے اوراگرامیدواروں میں سے کوئی بھی اس معیار پرپورا نہیں اترتاتواس شخص کو ووٹ دیں جوان اوصاف کےزیادہ قریب ہواوراس میں شردوسروں کےمقابلے میں کم ہو(“اختیاراھون البلیتین ” یہ بھی عمل ممکن نہ ہوتوسکوت اختیارکرنے کی بھی گنجائش ہے۔ ( تبویب 494:60)

 لمافی سورۃ النساء  آیت 85

 مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا ﴿٨٥

وفی سورۃ المائدۃ  آیت 8

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّـهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿٨﴾ 

وفی سورۃ الانعام آیت 116

وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ مَن فِي الْأَرْضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُصُونَ ﴿١١٦

وفی سورۃ النور آیت 55

وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ 

وفی سورۃ الحج  آیت :41

الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ ۗ وَلِلَّـهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ ﴿٤١

وفی سورۃ الشوریٰ  آیت 38

وَأَمْرُهُمْ شُورَىٰ بَيْنَهُمْ

وفی الصحیح للبخاری  رقم :6622

واللہ اعلم بالصواب

محمد رضوان جیلانی عفااللہ عنہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

19۔3۔1433

12۔2۔2012a

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنے کےلیے لنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/608733632829219/

اپنا تبصرہ بھیجیں