ووٹ شرعی حیثیت

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:171

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب حامداو مصلیا

 ١ـ  اسلام کی بنیاد اللہ کی ”حاکمیتِ اعلی“ کے عقیدے پر ہے جسے قرآن کریم نے ”ان الحکم الا للہ“ کے مختصر جملے میں ارشاد فرمایا ہے اس وجہ سے مغربی جمہوریت جس کی بنیاد ”عوام کی حکمرانی“ کے تصور پر ہے اسلام کے خلاف ہے اور اس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ (فتاوی عثمانی)

٢ـ  مروّجہ جمہوریت مغربی طریقِ انتخاب کا نام ہےجو کئی طرح کے مفاسد پر مشتمل ہے اور اس پر علمائے حق متفق ہیں کہ موجودہ  اور مصطلحہ جمہوریت اسلامی طریقِ انتخاب نہیں، اس لئے کہ اس میں اختلافِ رائے کے وقت جمہوریت کا فیصلہ ”کثرتِ رائے“ کے تابع ہوتا ہے، کثرتِ رائے کے مقابلے میں امیر، دوسرے اہل رائے اور تجربہ کار لوگوں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ہے جس طرف عوام الناس کے ووٹوں کی تعداد زیادہ ہو اسی کا انتخاب ہوجاتا ہے یہ نہیں دیکھا جاتا کہ رائےدینے والے کون لوگ ہیں اور جن کے بارے میں رائے دی جارہی ہے وہ کس قسم کے لوگ ہیں اور وہ رائے شریعت کے مطابق ہے یا اس کے خلاف ہے ۔ یہ طریقہ اسلامی طریقِ انتخاب سے مختلف ہے کیونکہ اسلامی طریق انتخاب میں اختلاف رائے کے وقت انتخاب کا مدار کثرت رائے پر نہیں ہوتا، بلکہ اس میں رائے دینے والے اور جن کے بارے میں رائے دی جا رہی ہے ان سب کا اہل اور با صلاحیت ہونا ضروری ہے، البتہ چونکہ فی الحال یہی مغربی جمہوریت کا طریقہ رائج ہے اس لئے اسی کے ذریعہ جس حد تک اصلاح کا راستہ نکل سکے اسے اختیار کرنا چاہیے اور اسی لئے ووٹ کو صحیح طریقہ سے اختیار کرنا چاہیے تاکہ غلط لوگ برسرِاقتدار نہ آئیں۔

لہذا جنہیں ووٹ دیا جائے ان میں مندرجہ ذیل اوصاف کی تحقیق بہر حال ضروری ہے:

١ـ  وہ عقیدہ کے اعتبار سے پکا مسلمان ہوـ

٢ ۔ دین دار ہو یا کم از کم دین، اہل دین اور شعائر دین کا دل سے احترام کرتا ہو اور ملک میں اسلامی قوانین کے نفاذ کا جذبہ رکھتا ہو۔

٣ ۔ ضمیر فروش نہ ہو۔

٤ ۔۔ نظریہ پاکستان اور اسلامی قومیت کا حامی ہو۔

٥ـ  شریف اور با اخلاق ہو۔

٦ ۔ ملک اور قوم کی واقعی خدمت کرنا چاہتا ہو۔

٧۔ کھلے عام فسق و فجور میں مبتلا نا ہو۔

٨ـ  سلیم الفکر ہو اور نظام حکومت کے مسائل اچھی طرح جانتا ہو۔

    کسی حلقہ انتخاب میں کوئی بھی شخص اس معیار پہ پورا اترتا ہو یا اس کے قریب ہو تو اس کو ووٹ دے کر کامیاب بنانے کی کوشش کرنی چاہئیے۔ اور اگر امیدواروں میں سے کوئی بھی اس معیار پر پورا نہیں اترتا ہو تو اس شخص کو ووٹ دیں جو ان اوصاف کے زیادہ قریب ہو اور اس میں شر دوسروں کے مقابلے میں کم ہو” اختیار اھون البلیتین“   یہ بھی عمل ممکن نہ ہو تو سکوت اختیار کرنے کی بھی گنجائش ہے۔ (تبویب ٦٠:٤٩٤ )

واللہ اعلم بالصواب

محمد رضوان جیلانی عفااللہ عنہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

١٩ـ٣ـ١٤٣٣ھ

١٢ـ٢ـ٢٠١٢ء

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/631426003893315/

اپنا تبصرہ بھیجیں