فتویٰ نمبر:2061
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
ایک شخص کے اولاد نہیں ہے اور اسنے اپنے بھائی کا بچہ پالا ہے اور اب اس بچے کے ساتھ اسکے چچا کا نام لکھا جاتا ہے بے فارم اور سرٹیفکیٹ وغیرہ پر بھی باپ کے نام کی جگہ چچا کا نام ہے بچے کو اب پتہ چلا ہے کہ یہ میرا چچا ہے لیکن اب وہ چچا کو باپ کہتا ہے۔
تو اسکا کیا حکم ہے؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
اگر کسی کے بچے کو گود لے کر پالا تو اس کی ولدیت میں اس کے باپ ہی کا نام لکھنا لازم ہے کسی دوسرے کا نام لکھنا جائز نہیں ہے۔ لہذا صورت مسئولہ میں بھی باپ کے نام کی جگہ چچا کا نام ولدیت کے خانے میں درج کرنا درست نہیں، ولدیت میں باپ کا نام ہونا لازمی ہے۔
◼لمافی القرآن الکریم (الاحزاب:۵): اُدْعُوْهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ اَقْسَطُ عِندَ اللهِ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوْا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّيْنِ۔ الآیۃ۔
◼أدعوہم لِاٰبآئہم ہو اقسط عنداﷲ وعلم من الآیۃ أنہ لایجوز انتساب الشخص إلی غیر أبیہ۔ (روح المعاني، زکریا٢٢٤/١٢)
◼عن أبي ذرؓ، أنہ سمع رسول صلی اللہ علیہ وسلم ﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم یقول: لیس من رجل ادعی لغیر أبیہ وہو یعلمہ إلاکفر، ومن ادعی مالیس لہ فلیس منا، ولیتبوأمقعدہ من النار۔ الحدیث (صحیح مسلم، کتاب الإیمان، باب بیان حال إیمان من رغب عن أبیہ وہو یعلم،٥٧/١ النسخۃ الہندیۃ)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:12ربیع الثانی1440ھ
عیسوی تاریخ:19 دسمبر2018ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: