وحشی جانوروں کواگردائمی طورپرپالتو بنالیاجائے توکیاان کی قربانی جائزہے؟

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:213

باسمہ تعالیٰ

کیافرماتےہیں علمائے دین ومفتیان عظام درج ذیل مسئلہ کےبارےمیں کہ بدائع الصنائع  کتاب الاضحیۃ  ج/6/298 ط دارالکتب العلمیۃ میں مذکورہے کہ ولایجوزفی الاضاحی شئی من الوحش لان وجوبھابالشرع والشرع  لم یردبالایجاب  الافی المستاس،،،الخ

مذکورہ عبارت  فلایبطل  حکم الوصل  بعارض  نادرسےمعلوم ہوتا ہے کہ عارضی وحشی جانور کوپالتوبنالینےسےاس کی قربانی جائزنہیں ہوتی اوراگر عارض نادر نہ ہوبلکہ بالقصد وبالدوام پالتو بنایاجائے تواس طرح کےجانور کی قربانی جائزہوگی یانہیں ؟

ملک برما کا پہاڑی صوبہ چھین( جوکہ انڈیاسےمتصل ہے ) اورکاچھین نامی صوبہ کےبعض علاقوں میں گائے کی ایک قسم جس کاانگریزی نام  Mithanیا  Gayal ہے پائی جاتی ہے انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا میں اس کے متعلق یہ لکھاہےکہ

(پی ڈی ایف فائل میں موجودہے لنک آخرمیں دیاگیاہے)

اوراس گایال کوبرمی لغات میں بھی جنگل بیل کہاگیاہے چندسالوں سےان گایالوں کوگوشت اور دودھ حاصل کرنےکی غرض سےفارموں میں پالاجارہاہے، کیا یہ نسل پالتو جانور ہوجانے کی وجہ سےاس کی قربانی جائزہوگی یا نہیں ؟

برائے کرم اس مسئلہ کاجواب بالتفصیل عنایت فرمائیں

سائل محمد نعمان

رکن مجلس الافتاء والقضاء

الجواب حامداومصلیاً

سوال میں ذکرکردہ صورت میں وحشی جانوروں کواگربالقصد والدوام بھی پالتوجانوربنالیاجائے اورمانوس کرلیاجائے تب بھی ان کی قربانی درج ذیل وجوہات کی بناء پر جائزنہیں ہوگی ۔

(الف)اول توحضرات آئمہ سمیت اکثر حضرات فقہاء کرام رحمہم اللہ نے پالتو اورمانوس ہونےیانہ ہونےہونےکی تفصیل کیے بغیر مطلقاً وحشی جانورکی قربانی کویہ فرماکر ناجائزقراردیاہے کہ قربانی کاجوازچونکہ شریعت سےمعلوم ہواہے اورپالتوجانورکےعلاوہ کاحکم شرعاًمنقول نہیں ہےلہذاوحشی جانور کی قربانی جائزنہیں اورصاحب البحر الرائق اورتبیین الحقائق نے یہ بات بھی فرمائی ہےکہ اس معاملہ میں قیاس کوبھی دخل نہیں ،تاہم حضرت حسن بن صالح بن وحی اورحضرت علامہ ابن حزم  سمیت ا صحاب  ظواہر رحمہم اللہ کے نزدیک وحشی جانور کی قربانی بھی جائز ہے لیکن اس قول کو حضرات آئمہ اربعہ اور باقی فقہائے کرام رحمہم اللہ  میں سے کسی نےبھی اختیارنہیں فرمایااورمذکورہ صورت میں چونکہ کوئی شدید ضرورت معلوم نہیں ہوتی اس لیے بلاضرورت شدیدہ کسی مرجوح قول کواختیار کرنابھی جائزنہیں۔

(ب) دوسرے یہ کہ سائل نےبدائع الصنائع کی جوعبارت نقل کی ہے” وان ضحی بظبیۃ وحشیۃ الفت اوببقرۃ وحشیۃ الفت لم یجز” اس میں تومصنف رحمہ اللہ نے خوداس بات کی تصریح  فرمادی ہے کہ اگرکسی نے ایسے وحشی  بیل کی قربانی کی جومانوس ہوجائے توجائزنہیں ہےا وریہی بات المحیط  البرہانی (6/93) میں بھی ذکر کی گئی ہے ۔

(ج) تیسرے یہ کہ صاحب بدائع الصنائع  رحمہ اللہ کی بیان کردہ علت سے سائل نےجوبات سمجھی ہے وہ بظاہر درست معلوم نہیں ہوتی  کیونکہ سائل نے مذکورہ عبارت میں لفظ ” عارض ” کوعارضی کےمعنیٰ میں لیاہے جو” کچھ عرصے کےلیے “کےمعنی ٰ میں استعمال ہوتاہے اوردائمی کے مقابلہ میں آتا ہے  جس سے ان کواشتباہ ہوگیاحالانکہ  غورکرنےسےمعلوم ہوتاہے کہ ان کامقصود  بظاہر یہ معنی نہیں ہے بلکہ “عارض نادر” میں عارض  حالت عارضہ اورطارئہ کےمعنیٰ میں ہے جوکہ حالت اصلیہ اورحقیقت کامقابل ہے اس صورت میں “عارض “کامعنیٰ یہ ہوگاکہ وحشی جانوروں کےمانوس ہونےکی حالت جو ان کی وحشت والی اصلی اورحقیقی حالت کے بعد ظاہر ہوخواہ تھوڑے عرصےکےلیے ہویادائمی طورپر، گویابدائع الصنائع کی عبارت میں مذکور لفظ عارض کامفہوم عام ہے جووحشی جانوروں کوعارضی طورپر یادائمی طورپر مانوس کرلینےکی دونوں صورتوں کوشامل ہے اس لیے قربانی کے جائز نہ ہونےکےحکم میں بھی یہ دونوں صورتیں داخل ہیں اوریہ کہناصحیح نہیں ہے کہ اگر جانوروں کوبالقصد والدوام پالتوبنالیاجائے توان کی قربانی جائزہونی چاہیے ۔ چنانچہ مذکورہ عبارت “لانھاوحشیۃ فی الاصل والجوھر فلایبطل  حکم الاصل بعارض  نادر”سے بھی اسی معنیٰ کی تائید ہوتی ہے ۔اورنادرکالفظ بڑھانےسےاس بات کی طرف اشارہ ملتاہے کہ شرعی احکام میں کسی نادرصورت کودیکھ کرحکم نہیں لگایا جاتا بلکہ کسی نوع کے اکثرافرادمیں مشترک علت دیکھ کراس کوحکم کامداربنایاجاتاہے ۔

(د)البتہ جائزہونے کی ایک صورت ممکن ہے جوحضرات فقہاء احناف اوربعض دوسرے فقہاء کرام رحمہم اللہ سے منقول ہے وہ یہ کہ وحشی جانوروں اورپالتو مادہ جانوروں کےملاپ ( جفتی) سےجونسل ہواس کی قربانی جائز ہوگی ،لیکن اس کےبرعکس اگرپالتونراوروحشی مادہ ہوتواس سے ہونے والی نسل بھی وحشی شمارہوگی جس کی قربانی جائزنہیں ہوگی،کیونکہ جانوروں میں نسل کےپالتویاوحشی ہونےکامدارماد ہ جانورہونےپرہے ۔

بدائع الصنائع  فی ترتیب الشرائع (5/69)

تحفۃ الفقھاء (3/84)

الھدایۃ فی شرح  بدایۃ المبتدی (4/359)

المحیط البرھانی فی الفقہ النعمانی (6/93)

تبیین الحقائق  شرح کنزالدقائق وحاشیۃ الشلبی (6/7)

الجوھرۃ النیرۃ علی مختصر القدوری (2/189)

البحر الرائق  شرح کنز الدقائق  منحۃ الخالق وتکملۃ الطوری (8/201)

المجموع شرح المھذب (8/393)

المنھاج القویم شرح المقدمۃ الحضرمیۃ (ص:307)

مغنی المحتاج  الی معرفۃ معانی الفاظ المنھاج (6/125)

المجموع  شرح المھذب (8/394)

المغنی لابن قدامۃ (9/440)

 واللہ سبحانہ وتعالیٰ

محمدفاروق علی

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی  

7/شعبان /1440

13/اپریل /2019

الجواب صحیح 

احمدالقاضی

7/8/1440

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/853482675020979/

اپنا تبصرہ بھیجیں