از:مولانا محمد احمد حافظ
’’وفاق المدارس العریبہ پاکستان‘‘ کی باگ ڈور جن اکابر کے ہاتھوں میں ہے، وہ الحمد للہ! علم و تقویٰ اور للّٰہیت کے پیکر ہیں۔ اِن اَکابر کے نزدیک طلبہ کرام اُن کے پاس امانت ہیں جن کے بلند تعلیمی معیار کا تحفظ اور اس میں مزید ترقی ان کے فرائض منصبی میں شامل ہے، یہی وجہ ہے کہ طلبہ کے لیے امتحانات کے سلسلے میں خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں اور انہیں پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اہل افراد کے ہاتھوں میں زمامِ کار دی جاتی ہے۔ اسی طرح پرچوں کی چیکنگ اور مارکنگ کا مرحلہ بھی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اس اہم مرحلے کی نگرانی ناظم اعلیٰ وفاق المدارس حضرت مولا ناقاری محمدحنیف جالندھری مدظلہم کے علاوہ امتحانی کمیٹی کرتی ہے۔
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام اس سال تین لاکھ پینسٹھ ہزار ( 365000) طلبہ وطالبات نے تحریری امتحان دیا ہے۔ اس اعتبار سے اکیس لاکھ نوّے ہزار( 2190000)جوابی کاپیاں مرکزی دفتر وفاق کو موصول ہوئی ہیں۔ ان کاپیوں کی چیکنگ اور مارکنگ کا مرحلہ جاری ہے۔ اس وقت جامعہ خیرالمدارس ملتان میں 12سو سے زائدجید علماء واساتذہ جمع ہیں اور اس اہم ترین مرحلے کو شب وروز کی محنت، مکمل احتیاط اور راز داری کے ساتھ عبور کررہے ہیں۔ پرچوں کی چیکنگ کا یہ کام عموماً نماز فجر کے بعد ہی آغاز ہوجاتا ہے، کھانے اور نماز کے وقفوں کے ساتھ رات گیارہ بجے تک یہ عمل جاری رہتا ہے۔ اِن شاء اللہ چند روز بعد درس نظامی اور دراسات دینیہ کے مکمل نتائج کا اعلان کردیا جائے گا۔ وفاق المدارس العربیہ چوں کہ اصلاً امتحانی بورڈ ہے، اسی مناسبت سے اس کے امتحانی نظم کی درج ذیل ممتازومنفرد اور قابل قدر خصوصیات ہیں:
٭ سوالیہ پرچوں کی تیاری میں مکمل طور پر راز داری کا اہتمام کیا جاتا ہے، ہر پرچہ ایک سے زائد حضرات سے تیار کرایا جاتا ہے۔ سوالیہ پرچہ تیار کرنے والے استاذ کو قطعاً یقین نہیں ہوتا کہ انہی کا تیار کردہ امتحانی پرچہ منتخب ہوگا۔
٭ جو سوالیہ پرچے تیار ہوکر آتے ہیں ان کے معیار کو خوب پرکھا جاتا ہے، مکمل اطمینان ہوجانے کے بعدہی اگلے مرحلے کے لیے روانہ کیا جاتا ہے۔
٭ پرچوں کی کمپوزنگ، پرنٹنگ، ترسیل کے تمام مراحل احتیاط اور رازداری سے طے کیے جاتے ہیں۔ پرچوں والے تھیلے؍ پیکٹ کی سِیل امتحانی سینٹر میں طلبہ کے سامنے کھولی جاتی ہے۔
امتحانات کے انعقاد کے بعد حل شدہ پرچوں کی پڑتال اور مارکنگ کا مرحلہ آتا ہے، اسے بھی انتہائی صاف و شفاف رکھا جاتا ہے، پرچے چیک کرنے والے حضرات کو مختلف گروپوں میں تقسیم کرکے ان پر نگران اور نگران اعلیٰ مقرر کیے جاتے ہیں۔ پرچے چیک ہونے کے بعد امتحانی کمیٹی یا وفاق کے مرکزی قائدین ان پرچوں پر نظر ثانی بھی کرتے ہیں، جس کی تفصیل کچھ یوں ہے:
٭دفتر وفاق میں طلبہ کی جوابی کاپیوں کے بنڈل موصول ہونے پر پہلے مرحلے میں ان کاپیوں کی بطاقۃ الکراسۃ(طلبہ کے کوائف کی عارضی چٹ) تیار کی جاتی ہے اور جوابی کاپی پر خفیہ نمبر درج کرکے بطاقۃ الکراسۃ(کوائف کی عارضی چٹ) کو علیحدہ کرنے کے بعد اسے محفوظ کرلیاجاتا ہے۔ خفیہ نمبر کے اندراج اور بطاقۃ الکراسۃ کی علیحدگی کے بعد ان کاپیوں کے بنڈل چیکنگ مرکزمیں متعلقہ ممتحن کو چیک کرنے کے لیے دیے جاتے ہیں۔ ایک کتاب کے ممتحنین کو حتی الامکان ساتھ رکھنے کی کو شش کی جاتی ہے تاکہ وہ کاپیوں کی چیکنگ کے دوران حسب ضرورت مشاورت کرسکیں۔ بعض صورتوں میں کسی کتاب کے پرچے چیک کرنے سے پہلے ممتحن سے متعلقہ پرچہ بھی حل کرایا جاتا ہے۔
٭… پھر ممتحن جانفشانی کے ساتھ ایک ایک کاپی چیک کرتا ہے، صحیح پر درست اور غلط پر کاٹے کا نشان لگاتا ہے، ہر سوال کے علیحدہ نمبر دیتا ہے۔ اگر ایک سوال کے کئی اجزا ء ہو ں تو کاپی کے اندر اور باہر تمام اجزاء کے علیحدہ علیحدہ نمبر درج کر کے ٹوٹل کا اندراج کرتا ہے۔ پرچہ اگر درست عربی میں حل کیا گیا ہو تو اضافی پانچ نمبراضافی دیتا ہے، اس کے بعد متعلقہ درجہ کے کشف الممتحن(انٹری شیٹ) پر جس میں فرضی نمبر (خفیہ نمبر)درج ہوتے ہیں، ارقام محصلہ (حاصل شدہ نمبرات) کے خانہ میں اندراج کرتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر ملاحظات کے خانہ میں نوٹ لکھتا ہے، مثلاپرچے میں نقل تونہیں ہوئی؟ وغیرہ، جس پر حسبِ ضابطہ کارروائی ہوتی ہے۔ کشف الممتحن (انٹری شیٹ )مکمل ہونے کے بعد ممتحن توقیع الممتحن کے خانہ میں اپنے دستخط کرتا ہے اور جوابی کاپیوں کا بنڈل کشف الممتحن(مارک شیٹ )کے ساتھ اپنے ممتحن اعلیٰ کے حوالہ کرتا ہے۔
٭ہر درجہ کے ممتحن اعلیٰ ممتحنین حضرات کی جانب سے چیک شدہ کاپیوں کے آنے والے بنڈلوں میں سے کم از کم تین اور ضرورت پڑنے پرحسب ضرورت کاپیاں خود چیک کرتے ہیں۔
٭ممتحنین اعلیٰ اپنے اپنے ممتحنین کی جانب سے آنے والے چیک شدہ بنڈلوں کی تمام کاپیوں کا ٹوٹل اپنے معاونین کی مدد سے چیک کر کے اس بارے میں اطمینان حاصل کرتے ہیں کہ سوال کے اجزاء کے نمبروں کا مجموعہ درست ہے؟ کاپی کے ٹائٹل کے نمبر کاپی کے اندرونی صفحات کے مطابق ہیں؟ اور کشف الممتحن(انٹری شیٹ) کے نمبر امتحانی کاپی کے ٹائٹل کے مطابق ہیں؟۔ مکمل اطمینان کے بعد ممتحن اعلیٰ کشف الممتحن(انٹری شیٹ) پر اپنے خانہ میں دستخط کر کے شیٹ ناظم دفتر وفاق مولانا عبدالمجید صاحب یا ان کے معاون جناب سیف اللہ نوید کے حوالے کرتے ہیں، وہ شیٹ مرکزی دفتر وفاق ملتان پہنچائی جاتی ہے۔
٭کشف الممتحن (انٹری شیٹ) جب دفتر وفاق پہنچتی ہے تو سب سے پہلے اس شیٹ پر طالبعلم کا رقم الجلوس درج کیا جاتا ہے جبکہ خفیہ نمبر اورحاصل شدہ نمبر پہلے سے درج ہوتے ہیں۔ پھر کشف الممتحن (انٹری شیٹ) میں درج کردہ نمبر کمپیوٹر میں فیڈ کیے جاتے ہیں، وہاں رقم الجلوس (رول نمبر)بھی درج ہوتا ہے۔
تقریباًتین لاکھ پینسٹھ ہزارطلبہ وطالبات کی اکیس لاکھ نوے ہزار سے زائد امتحانی کاپیوں کو اہتمام سے جانچنے کے بعد ایک ماہ سے کم عر صے میں نتیجہ تیار کرلینا ایک ریکارڈ ہے، جس کی عصر حاضر کی بڑی یونیورسٹیوں اور تعلیمی بورڈز میں بھی کوئی نظیر نہیں پیش کی جا سکتی۔
علاوہ ازیں امتحانات کے سلسلے میں خدمات انجام دینے والے تمام علماء کرام کو معقول اعزازیہ بھی دیا جاتا ہے۔
اس تمام شفاف عمل کے بعد بھی اگر کسی طالب علم کو ا پنے نتائج کے حوالے سے کسی قسم کا شبہ ہو تو وہ نظر ثانی کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔ یوں امتحانات کا یہ عظیم ا لشان مرحلہ تکمیل پذیر ہوجاتا ہے۔
اس سلسلے میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ مرکزی دفترِوفاق کے عملے کا ان تمام مراحل میں کلیدی کردار ہوتا ہے۔ مرکزی دفتر کے عملے کی جاں فشانی، چستی، بیدار مغزی، اپنے کام سے والہانہ لگن ہی وفاق کے نظم امتحان کو وقت پر منعقد کرنے کا ذریعہ بنتی ہے۔ ناظم دفتر وفاق جناب مولانا عبدالمجیدصاحب، چودھری ریاض صاحب، جناب حاجی مختارصاحب، جناب سیف اللہ نویدصاحب، جناب راشد مختارصاحب، جناب اسلام شاہ صاحب اور دیگر رفقاء کار تمام امتحانی مراحل میں جس تَن دہی اور فرض شناسی سے اپنے امور کو انجام دیتے ہیں، وہ نہایت قابل تحسین اورلائق مبارک باد ہے۔ یہ حضرات طلبہ کے ساتھ خود بھی ایک طرح کے امتحان سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ ملک بھر میں امتحانی پرچوں اور جوابی کاپیوں کی ترسیل، پھر حل شدہ پرچوں کی وصولی، ان پر خفیہ نمبروں کا اندراج، امتحانی نتائج مرتب کرنے کا اہم ترین مرحلہ اعصاب شکن ہوتا ہے، کام کے بوجھ اورذہنی تنائو کے باوجودیہ حضرات پوری بشاشت اور قلبی اطمینان کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرتے ہیں۔
ہمارے خیال میں اس نظم امتحان کی کوئی دوسری مثال ہمارے ملک میں نہیں پائی جاتی۔ اگر عصری تعلیمی نظام سے موازنہ کیا جائے تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آئے گی کہ ان بوریہ نشین مولویوں کا پلڑا اس باب میں بھی الحمد للہ! بھاری ہے۔
وفاق المدارس العربیہ کو مجموعی تناظر میں دیکھا جائے تو یہ محض ایک امتحانی بورڈ ہی نہیں بلکہ دینی مدارس کے اتحاد، قوت اور یک جہتی کی علامت بھی ہے، اور یہ دینی مدارس کے لیے ایک چھتنار درخت کی مانند ہے۔ اس کا سایہ تمام مدارس کے لیے کسی نعمت عظمیٰ سے کم نہیں۔ وفاق المدارس کی اعلیٰ قیادت نے دینی مدارس کے جملہ اجتماعی معاملات کے حل میں کبھی لیت ولعل سے کام نہیں لیا۔ نائین الیون کے بعد دینی مدارس پر جو ابتلاء وآزمائش کا دور آیا، اس میں وفاق المدارس نے الحمدللہ فعال کردار ادا کیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہر آزمائش سے سرخ رُو ہوکر نکلا ہے۔