فتویٰ نمبر:987
زکوة کے پیسوں سے کتابیں خرید کر مدرسے میں دے سکتے ہیں؟
رقیہ
الجواب بعون الوھاب
زکوة کی رقم سے کتابیں خرید کر مدرسے میں دینا درست نہیں۔اگر کوئی شخص ایسا کرے گا تو زکوة ادا نہ ہوگی کیونکہ زکوة کے لیے تملیک شرط ہے۔
قال فی البحر:”لان الزکوة یجب فیھا تملیک المال۔“(البحر،ج٢ ص٢٠١۔کتاب الزکوة)
البتہ یہ صورت ہو سکتی ہے کہ کسی مستحق زکوة آدمی کو مالک بنا کر کتابیں دے دی جائیں۔اگر وہ مالک بننے کے بعد اپنی خوشی سے مدرسہ کے لیے وقف کرنا چاہے تو درست ہوجائے گا۔
”وحیلة التکفین بھا التصدق علی فقیر ثم ھو یکفن فیکون الثواب لھما وکذا فی تعمیر المسجد۔“(الدر المختار مع رد المحتار،ج٢ ص٢٧١،کتاب الزکوة)
واللہ اعلم بالصواب
بنت شاھد
دارالافتاء،صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر،
١٤رجب،١٤٣٩ھ
١اپریل،٢٠١٨ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: