زکوٰۃ کا حکم

فتویٰ نمبر:3090

سوال: السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ حضرت میرا سوال یہ ہے کہ ماسی کو زکوۃ کہ پیسے ہر مہینے اسکی تنخواہ کہ علاوہ دینا جائز ہے کہ نہیں کیونکہ میں نے سنا ہے کہ ماسیوں کو بھی اب اتنا ملتا ہے کہ وہ بھی صاحب نصاب ہو گئ ہیں باقی میں ماسی کے گھر نہیں گئ اسکے حالات دیکھنے نہ جا سکتی ہوں البتہ بظاہر اسے دیکھ کر لگتا ہے اور وہ کہتی بھی ہے کہ میں بہت ضرورت مند ہوں اور اسکی بیٹی کی شادی بھی ہونے والی ہے اب مجھے کیا کرنا چاہیے اسے پیسے دینے چاہیے کہ نہیں؟ میں ہر مہینہ اسے اسکی تنخواہ کہ ساتھ زکوت کہ پیسے دیتی ہوں۔

والسلام

الجواب حامداو مصليا

اگر ماسی آپ کے گمان کے مطابق مستحق زکوۃ ہے تو اسے زکوۃ دی جاسکتی ہے؛ کیونکہ زکوة دینے میں ظاہری حالت کا اعتبار ہے۔مگرساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ماسی کو زکوۃ دے کر نہ اس پر احسان جتایا جاۓ اور نہ اس رقم کے بدلے اس سے اضافی کام اور خدمت کی توقع رکھی جائے۔

🔅اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآء وَالْمَسٰکِیْنِ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْہَا وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ وَفِیْ الرِّقَابِ وَالْغَارِمِیْنَ وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَابْنِ السَّبِیْلِ، فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِ، وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ۔

🔅ٱلَّذِینَ یُنفِقُونَ أَمۡوَ ٰ⁠لَهُمۡ فِی سَبِیلِ ٱللَّهِ ثُمَّ لَا یُتۡبِعُونَ مَاۤ أَنفَقُوا۟ مَنࣰّا وَلَاۤ أَذࣰى لَّهُمۡ أَجۡرُهُمۡ عِندَ رَبِّهِمۡ وَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡهِمۡ وَلَا هُمۡ یَحۡزَنُونَ

🔅مصرف الزکاۃ… (هو فقير، وهو من له أدنى شيء) أي دون نصاب أو قدر نصاب غير نام مستغرق في الحاجة. (الدر المختار مع رد المحتار:۲؍ ۳۳۹،کتاب الزکاۃ، باب المصرف، ط: دار الفکر- بیروت)۔

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:15 ربیع الاول1440ھ

عیسوی تاریخ:23 دسمبر2018ع

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں