ایک واقعہ کی تحقیق

سوال: کیا یہ واقعہ کسی حدیث سے ثابت ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے آخری وقت میں ملک الموت کو تھپڑ مارا تھا؟ اگر ہے تو بتادیجیے۔
الجواب باسم ملھم الصواب
جی ہاں! صحیح بخاری میں یہ روایت موجود ہے۔
====================
حوالہ جات :
1 ۔ ” عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ، فَفَقَأَ عَيْنَهُ، فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ، فَقَالَ: أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ، فَرَدَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ عَيْنَهُ، وَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهِ، فَقُلْ لَهُ يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَلَهُ بِكُلِّ مَا غَطَّتْ يَدُهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ، قَالَ: أَيْ رَبِّ، ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: الْمَوْتُ، قَالَ: فَالْآنَ، فَسَأَلَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَوْ كُنْتُ ثَمَّ، لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ تَحْتَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ”.( صحیح البخاري :1339)۔
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ موت کے فرشتے کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف (انسانی صورت میں) بھیجا گیا۔ جب وہ فرشتہ آیا تو موسیٰ علیہ السلام نے اسے تھپڑ مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دی۔ وہ اپنے رب تعالیٰ کے پاس واپس گیا اور عرض کیا: اے اللہ! تو نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ درست فرما دی اور فرمایا: ان کے پاس دوبارہ جا اور انہیں کہہ کہ اپنا ہاتھ کسی بیل کی پشت پر رکھیں، انہیں ہر بال کے عوض، جو ان کے ہاتھ کے نیچے آئے گا، ایک سال زندگی ملے گی۔ (اس ساری کارروائی کے بعد) موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اے میرے رب! پھر کیا ہو گا؟ فرمایا: (پھر) موت! انہوں نے کہا: پھر ابھی ٹھیک ہے، لیکن انہوں نے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کی کہ مجھے ایک پتھر پھینکنے کے فاصلے تک مقدس سرزمین کے قریب کر دیا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر میں وہاں ہوتا تو تمہیں راستے کی ایک جانب سرخ رنگ کے ٹیلے کے نیچے ان کی قبر دکھاتا۔‘‘
2 ۔ ” یہ واقعہ صحیح ہےکہ ملک الموت انسانی شکل میں آئے تھےاور حضرت موسی علیہ السلام کوموت کا اختیار بھی نہ دیا،حالانکہ انبیاء کرام علیہم السلام کو پہلے اختیار دیا جاتا ہے،اس لیےحضرت موسی علیہ السلام نے فرشتے کو نہ پہچانا، اور کوئی انسان سمجھ کر طمانچہ مار دیا ۔بعد میں جب حضرت موسی علیہ السلام کو موت کا اختیار دیا گیا تو آپ نے موت کو اختیار فرمایا” ۔(احسن الفتاوی: مسائل شتی 9/16)۔
واللہ اعلم بالصواب۔
07 جمادی الثانی 1444
31 دسمبر 2022۔

اپنا تبصرہ بھیجیں