قادیانیت کا ایک پہلو آئڈیالوجی

قادیانیت کا ایک پہلو آئڈیالوجی کا ہے اور ایک عملی تعامل اور دعوت کا. آئڈیالوجی کے پہلو سے ختم نبوت کے منکر کے کفر پر امت کا اجماع ہے اور اسے کسی وسعت ظرفی کی بھینٹ چڑھانا اسلام کی بنیادوں پر تیشہ چلانے کے مترادف ہے. ہم کسی انسان کے باطنی احوال کے خارجی مظاہر کو دیکھ کر ہی اسے اس وصف کا حامل قرار دیتے ہیں. حسد، تکبر، شہوت . . . یہ سب دل کے اوصاف ہیں لیکن ان کے عملی ظہور کی وجہ سے کسی کو حاسد، متکبر اور شہوت پرست کہتے ہیں. اسی طرح کفر اور نفاق خالص دل کا حال ہیں لیکن ان کے عملی ظہور کے بعد کسی کو کافر یا منافق کہنے میں عقلا کوئی استحالہ نہیں اس لیے اس سلسلے میں محترم جاوید احمد غامدی صاحب کا قدیم موقف مبنی بر صواب ہے کہ علما تکفیر کے مجاز ہیں (اگرچہ یہ کام نہایت نازک ہے اور اسے محض ذاتی رنجشوں کا بخار نکالنے کے لیے استعمال کرنا قطعا غلط ہے اور موجودہ دور میں یہ کام اجتماعی اجتہاد اور اعلا سطح کے فاضل اہل علم ہی کے سپرد ہونا چاہیے. اسی طرح قبلہ عمار صاحب کا یہ موقف بھی نہایت صائب ہے کہ قادیانی حضرات کے بارے میں جمہور کا موقف مقاصد شریعت کے عین مطابق ہے. البتہ قادیانی حضرات کے ساتھ مدعو ہونے کے ناتے نفرت کا معاملہ نہیں ہونا چاہیے تاکہ تیسری چوتھی نسل کے جو بھٹکے ہوئے آہو ہیں، ان کے سوئے حرم چلنے کا راستہ آسان ہو سکے. اس سلسلے میں مکالمے کے لیے مولانا ابو الحسن علی ندوی کی کتاب “قادیانیت : مطالعہ و جائزہ ” خاص طور پر پیش نظر رکھنی چاہیے اور نوجوان قادیانی حضرات سے دوستی تعلق اور ذہن سازی کے ذریعے مطالعے کے لیے دینی چاہیے. اس کتاب کا اسلوب نہایت شائستہ ہے اور داعیانہ حکمت عملی پر مبنی ہے. گزشتہ دنوں فیصل آباد کے کچھ نوجوان دوستوں نے رابطہ کیا کہ ایک قادیانی نوجوان اسلام قبول کرنا چاہتا ہے. تبلیغی جماعت سے مناسبت کی وجہ سے ان دوستوں نے اس نوجوان کو محبت اور احترام دیا اور پھر اللہ کے فضل سے مولانا طارق جمیل صاحب کے ہاتھ پر وہ واپس اسلام لے آیا. اس طرح کی اور مثالیں بھی ہیں. یہ محاذ مجادلوں سے زیادہ محبت سے فتح کرنے کا ہے. اللہ عمل کی توفیق عطا فرمائے. آمین

 
 
 

اپنا تبصرہ بھیجیں