نظر اتارنےکا سنت طریقہ

سوال:

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔

نظر اتارنے کا سنت طریقہ کیا ہے؟اگر صحت مستقل خراب رہ رہی ہو اور شک ہو کہ نظر لگی ہے تو کیا کریں؟

جواب: ۱)

جس کو نظرِبد لگ جائے تواس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول مبارک سے دم کیا جائے :

بِسْمِ اللّٰہِ، اَللّٰہُمَّ اَذْھِبْ حَرّھَا وَبَرْدَھَا وَوَصَبَھَا۔ ترجمہ :اللہ کے نام پر،اے اللہ تواس (نظربد)کے گرم وسرد کو اوردکھ درد کو دورکردے ۔ اس کے بعد یہ

کلما ت کہے : قم باذن اللہ( اللہ کے حکم سے کھڑا ہو جا )(حصن حصین )

ابن عساکر میں ہے کہ جبرئیل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ اس وقت غمزدہ تھے جب پوچھا تو فرمایا حسن اور حسین کو نظر لگ گئی ہے ، فرمایا یہ سچائی کے قابل چیز ہے نظر واقعی لگتی ہے، آپ نے یہ کلمات پڑھ کر انہیں پناہ میں کیوں نہ دیا؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا وہ کلمات کیا ہیں؟ فرمایا یوں کہو اَللّٰھُمَّ ذَا السُّلْطَانِ الْعَظِیْمِ ذَا الْمَنِّ الْقَدِیْمِ ذَا الْوَجْہِ الْکَرِیْمِ وَلِیَّ الْکَلِمَاتِ التَّآمَّاتِ وَالدَّعَوَاتِ الْمُسْتَجَابَاتِ عَافِ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ مِنْ اَنْفُسِ الْجِنِّ وَ اَعْیُنِ الْاِنْسِ۔

یعنی اے اللہ اے بہت بڑی بادشاہی والے اے زبردست قدیم احسانوں والے، اے بزرگ تر چہرے والے اے پورے کلموں والے اور اے دعاؤں کو قبولیت کا درجہ دینے والے تو حسن اور حسین کو تمام جنات کی ہواؤں سے اور تمام انسان کی آنکھوں سے اپنی پناہ دے،

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی وہیں دونوں بچے اٹھ کھڑے ہوئے اور آپ کے سامنے کھیلنے کودنے لگے تو حضور علیہ السلام نے فرمایا لوگو اپنی جانوں کو اپنی بیویوں کو اور اپنی اولاد کو اسی پناہ کے ساتھ پناہ دیا کرو، اس جیسی اور کوئی پناہ کی دعا نہیں۔

نوٹ: اول آخر درود شریف پڑھ لیں اور جہاں حسن اور حسین کا نام ہے وہاں اس کا نام لے جسے نظر ہے۔

۲)

حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ جس شخص کو نظر بد کسی انسان کی لگ گئی ہو اس پر یہ آیات: وَإِنْ یَکَادُ الَّذِینَ کَفَرُوا لَیُزْلِقُونَکَ بِأَبْصَارِہِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّکْرَ وَیَقُولُونَ إِنَّہُ لَمَجْنُونٌ، وَمَا ہُوَ إِلَّا ذِکْرٌ لِلْعَالَمِینَ․ (سورہٴ قلم) پڑھ کر دم کردینا اس کے اثر کو زائل کردیتا ہے۔ مظہری (معارف القرآن: ۸/ ۵۳۹) معوذتین (سورہٴ ناس وفلق) پڑھ کر بھی دم کردیا کریں۔

فقط واللہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں