فتویٰ نمبر:753
سوال:عورت کو حیض کے ایام میں بسا اوقات انقطاع دم ہوجاتا ہے اور پھر کافی وقفہ کے بعد دوبارہ دم جاری ہوتا ہے مثلاً پانچ دن کے بعد انقطاع دم ہوا پھر عورت نے غسل کرکے نماز پڑھنا شروع کردی لیکن ساتویں دن پھر خون جاری ہوگیا تو اس صورت میں کیا کرنا چاہئے اور اگر ایسی عورت مستحاضہ ہوجائے تو وہ حیض میں کتنے دن کا اعتبار کرے گی ۔
۲ اگر کسی عورت کی کوئی تاریخ مقرر نہیں ہے لیکن اس کو تاریخ کے قریب قریب حیض آتا ہے مثلاً اسکی عادت یہ ہیکہ اس کو چھ یا سات کو یا آٹھ کو حیض آتا ہے ان تاریخوں میں کمی زیادتی تو ہوسکتی ہے لیکن اسکے قریب قریب ۔ تو ایسی صورت میں اگر عورت مستحاضہ ہوجائے تو اسکا کیا حکم ہے ۔
۱ صورت ِ مسؤلہ میں اگر عورت کی عادت مقرر تھی اور اسے یہ خون پانچ دن پر عادت کے مطابق یا اس سے پہلے یا اس کے بعد بند ہوا پھر دوبارہ خون جاری ہوگیا تو اسے دیکھا جائے کہ کیا وہ دس دن کے اندر رک گیا تھا یا نہیں ۔
اگر وہ دس دن کے اندر بند ہوگیا ہو اب گذشتہ عادت تبدیل ہوکر موجودہ ایام ہوجائیگی ۔
اور اگر دس دن کے بعد بھی خون جاری رہا تو ایام عادت کے علاوہ بقیہ تمام ایام استحاضہ کے ہونگے(۱) ۔
عورت کو جب عادت سے زائد خون آنے لگے تو اسے چاہیئے کہ وہ نماز وغیرہ نہ پڑھے جبتک کہ اس خون کا حیض یا استحاضہ ہونا معلوم نہ ہوجائے ۔
پھر اگر یہ حیض ہو تو نماز وغیرہ کی قضاء نہیں اور اگر یہ خون استحاضہ ہے تو ان نمازوں کی قضاء کرے ۔
لمافی الدر المختار – (1 / 284)
( والناقص ) عن أقله ( والزائد ) على أكثره أو أكثر النفاس أو على العادة وجاوز أكثرهما…. استحاضة
وفی الشامي- (1 / 285)
أَمَّا الْمُعْتَادَةُ فَمَا زَادَ عَلَى عَادَتِهَا وَيُجَاوِزُ الْعَشَرَةَ فِي الْحَيْضِ وَالْأَرْبَعِينَ فِي النِّفَاسِ يَكُونُ اسْتِحَاضَةً كَمَا أَشَارَ إلَيْهِ بِقَوْلِهِ أَوْ عَلَى الْعَادَةِ إلَخْ. أَمَّا إذَا لَمْ يَتَجَاوَزْ الْأَكْثَرَ فِيهِمَا، فَهُوَ انْتِقَالٌ لِلْعَادَةِ فِيهِمَا
۲ آخری مرتبہ جتنے دن حیض آیا تھا اس قدر دن حیض اور باقی استحاضہ ہوگا۔
(۱) (رد المحتار) – (1 / 300)
أَمَّا الْمُعْتَادَةُ فَتُرَدُّ لِعَادَتِهَا أَيْ وَيَكُونُ مَا زَادَ عَنْ الْعَادَةِ اسْتِحَاضَةً،
مراقي الفلاح – (1 / 94)
( وتتوضأ المستحاضة ) وهي ذات دم نقص عن أقل الحيض أو زاد على أكثره أو أكثر النف