اگر حمل کی افزائش رک جائے تو اسقاط کی دوائی لینا جائز ہے یا نہیں؟

فتویٰ نمبر:2036

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم!

(1) اگر کسی کو ٦ ہفتے کا حمل ہے اور bleeding نہیں رک رہی ہے تو ڈاکڑ کہے رہے ہیں کہ بچے کی اگر growth نہیں ہو رہی تو بچہ گرانے کے لیے گولیاں دیں گے تو اس قسم کی گولیاں کھانا کیا جائز ہے؟ 

(2) اور اگر حمل گر جاتا ہے تو کیا یہ سارا خون استحاضہ میں شمار ہو گااور حمل کے بعد کا دم حیض میں

والسلام

الجواب حامدا و مصليا 

وعلیکم السلام!

(1) اگر حمل یعنی (بچے)کی افزائش(گروتھ) نہیں ہو رہی اور ڈاکٹر اس کو گرانے کے لیے گولیاں دیتی ہیں تو اس قسم کی دوائی اس حالت میں لینا جائز ہے۔

(2) 6 ہفتوں کا حمل کیونکہ مستبین الخلق نہیں ہوتا، یعنی اعضا بنے ہوئے نہیں ہوتے تو اسقاط کے بعد بچے کا کوئی عضو ظاہر نہیں تھا.لہذا اس صورت میں حمل کے دوران آنے والا خون بھی حیض بن سکتا ہے.پھر اسقاط کے بعد آنے والا خون نفاس نہیں بنے گا، بلکہ حمل سے پہلے اور بعد میں آنے والے خون کا حساب ایک ساتھ کیا جائے گا اور حمل سے پہلے عادت کے مطابق اس میں سے حیض و استحاضہ کی تعیین کی جائے گی۔

اگر تفصیلی جواب مطلوب ہو تو درج ذیل معلومات کے ساتھ دوبارہ سوال بھیجیں:

▪حمل سے پہلے کی حیض و طہر کی عادت 

▪دوران حمل کب سے خون آنا شروع ہوا اور کب کب آیا؟

▪اسقاط ( اگر ہو گیا ہے ) تو اس کی تاریخ

▪جو حمل ضائع ہوا اس کا کوئی عضو،مثلا انگلی،ناخن کچھ ظاہر ہوا تھا ،یا محض لوتھڑا تھا؟

“والمرئی حیض إن دام ثلاثاً وتقدمہ طہر تام وإلا استحاضۃ۔ (درمختار) أی أن لم یدم ثلاثاً وتقدمہ طہر تام، أو دام ثلاثا ولم یتقدمہ طہر تام، أو لم یدم ثلاثاً ولا تقدمہ طہر تام۔ “

(شامی بیروت ۱؍۴۳۵، زکریا ۱؍۵۰۱) 

“وقال قبلہ فی التنویر: ظہر بعض خلقہ کید أو رجل فتصیر بہ نفساء۔ “

(تنویر الابصار بیروت ۱؍۴۳۴، زکریا ۱؍۵۰۰، کتاب الفقہ علی المذاہب الاربعہ ترکی۱؍۱۳۲)

” (فولد) ای فھو ولد تصیر بہ نفساء، وتثبت لھا بقیۃ الاحکام…… وزاد فی” البحر”عن” نھایۃ” ولا یکون ما راتہ قبل إسقاطہ:حیضا، أی لأنھا حينئذ حامل، والحامل لاتحيض. كمامر. (والا) يستبين شيئ من خلقه (فلا يكون ولدا، ولا تثبت بہ ھذہ الاحکام(ولکن مارأتہ من الدم) بعد إسقاط (حیض إن بلغ نصابا) ثلاثۃ ایام فأکثر(وتقدمہ طھر تام) لیکون فاصلا بین ھذا الحیض وحیض قبلہ، (وإلا) یوجد واحدا ھذین الشرطین أو فقد احدھما فقط(فاستحاضۃ)

(منھل الواردین:ص 32)

و اللہ سبحانہ اعلم

✍بقلم : بنت ممتاز عفی عنھا

قمری تاریخ:3 رمضان،1439ھ

عیسوی تاریخ:18 مئی،2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں