اگر نماز میں دعائے قنوت یا کوئی رکعت پڑھنا بھول گئے یا شک ہوگیا

فتویٰ:912

سوال: وتر میں اگر دعائے قنوت پڑھنا بھول جائیں یا رکعتوں کی تعداد بھول جائیں تو ایک رکعت اور ملا کر دونوں صورتوں میں آخر میں سجدہ سہو کرلینا درست ہے ؟ یا نہیں ؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

صورت مذكورہ میں اگروتر کی نماز میں دعائے قنوت پڑھنا بھول جائیں،سورت پڑھ کے رکوع میں چلی گئی تو سجدہ سہو واجب ہے .

اور اگر رکعتوں کی تعداد بھول جائے، تواگر یہ شک ہوا کہ پہلی رکعت ہے یا دوسری، تو اگر پہلی مرتبہ شک ہوا ہے تو نماز پھر سے پڑھے ،اگر اکثر شک ہوجاتا ہے تو جدھر زیادہ گمان ہو اس کو اختیار کرے اور اگر دونوں طرف گمان برابر رہے کسی طرف زیادہ نہ ہو تو ایک ہی سمجھے لیکن اس پہلی رکعت پر بیٹھ کر التحیات پڑھے کہ شاید یہ دوسری ہو اور دوسری رکعت پڑھ کے پھر بیٹھے اور اس میں الحمد کے ساتھ سورت بھی ملائے پھر تیسری رکعت پڑھ کے بھی بیٹھے کہ شاید یہی چوتھی ہو پھر چوتھی رکعت پڑھے اور سجدہ سہو کرکے سلام پھیرے ۔۔۔غرض اسی طرح سب رکعتوں کا حکم ہے یعنی دوسری یا تیسری رکعت میں۔ تیسری یا چوتھی رکعت میں شک ہو جائے تو اگر دونوں گمان برابر درجہ کے ہوں تو دوسری رکعت پر بیٹھ کر،تیسری رکعت پڑھے اور پھر بیٹھ کر التحیات پڑھے کہ شاید یہ چوتھی ہو پھر چوتھی پڑھے اور سجدہ سہو کرکے سلام پھیر لے ۔

تین یا چار رکعتوں میں بھی یہی سب سوچے اور اگر برابر گمان ہو تو تین رکعتیں ہی سمجھے اور ایک رکعت اور پڑھ کے آخر میں سجدہ سہو کرلے ۔اس صورت میں تیسری رکعت پر بھی بیٹھ کے التحیات پڑھیں گے کہ شاید یہ چوتھی ہو ،پھرچوتھی پڑھ کے آخر میں سجدہ سہو کیا جائے گا ۔

اسی طرح اگر دو رکعت والی نماز میں شک ہوجائے تو اس کا بھی یہی حکم ہےکہ پہلے یہی سب سوچے اور اگر برابر گمان رہےکسی طرف گمان زیادہ نہ ہو تو ایک ہی سمجھے لیکن اس پہلی رکعت پر بھی بیٹھ کے التحیات پڑھے کہ شاید یہ ہی دوسری ہو اور پھر دوسری پڑھ کے آخر میں سجدہ سہو کیا جائے ۔ 

“فان وقع رباعی انھما الاولی او الثانیة يجعلھا الاولی ثمہ یقعد ثمہ یقوم فیصلی رکعة اخری” (بحر:٢/ ١١٩)

“فیاتی باربع قعدات قعدتان مفروضتان وھما الثالثۃ والرابعةوقعدتان واجبتان لو شك

إنهما الثانيةاو الثالثة لأنها وقعدةثم قام فصلي الخ”

(بحر:٢/ ١١٩)

“وان شك أنه كم صلي اول مرة استأنف وان كثر تحري والا اخذ

باقل لقوله عليه الصلوة والسلام: اذا سهی احدکم فی صلوتہ فلم یدر واحدة صلی او اثنتین فلیبن علی واحدة فان لم یدر ثلاثا صلی او اربعا فلیبن علی ثلاث ویسجد سجدتین قبل ان یسلم رواہ الترمذی مرفوعا وصححہ بجملة علی ما اذا لم یکن لہ ظن فانہ یبنی علی الاقل وعند البناء یقعد فی کل موضع یتوھم انہ محل قعود فرضا کان القعودا واجبا کیلا یصیر تارکا فرض القعدة او واجبھا الخ”

(بحر:٢/ ١١٩)

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : اہلیہ مفتی فیصل احمد 

قمری تاریخ:٥صفر١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ:15 اکتوبر 2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں