اللہ کو امن سے رہنا پسند ہے یا گناہ کر کے اس پر معافی مانگنا؟

فتویٰ نمبر:4062

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! ایک سوال ہے: اللہ تعالیٰ کو انسان کا امن سے رہنا زیادہ پسند ہے یا خطا کر کے معافی مانگنا زیادہ پسند ہے؟

والسلام

سائلہ کا نام:اسماء فاروق

الجواب حامداًو مصلياً

اللہ تعالی کو انسان کا امن سے رہنا یعنی گناہوں سے بچ کر تقوے والی زندگی گزارنا زیادہ پسند ہے بنسبت اس کے کہ انسان گناہ کرتا رہے اور اس پر توبہ کرتا رہے۔اس کی ایک بڑی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالی کے محبوب ترین لوگ انبیاء علیہم السلام ہیں۔اور تمام انبیاء علیہم السلام کو اللہ نے معصوم پیدا فرمایا تھا۔

تاہم عام لوگ معصوم نہیں، انسان کی فطرت میں خیر و شر دونوں کو قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی صلاحیت ودیعت کر دی گئی ہے،نفس اور شیطان اس کے ساتھ لگے ہوتے ہیں۔لہذا انسان سے غلطیاں اور گناہ سرزد ہونا لازمی امر ہے۔چنانچہ گناہوں کی معافی اور کی ہوئی غلطیوں کے تدارک کے لیے اللہ نے توبے کا دروازہ کھول دیا ،تاکہ انسان جس سے دانستہ یا نادانستہ جو کوتاہیاں ہوئیں اس پر وہ توبہ کر کے اپنے رب سے اپنے گناہ معاف کروا لے۔پھر اللہ تعالی اپنے بندے کی توبہ سے خوش ہوتا ہے اور اس کے گناہ معاف کرتا رہتا ہے،تاکہ وہ آگے کی زندگی امن کے ساتھ گزارے۔

اگر کسی کو اس روایت سے اشکال ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نےتو فرمایا: (قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالی تمہیں ختم کر کے ایسی قوم کو لے آئے گا جو گناہ کریں گے اور پھر اللہ سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگیں گے) مسلم: (2749)اگرانسان کا امن سے و تقوی اختیار کر کے رہنا بنسبت گناہ کر کے اس پر توبہ کرنے کے زیادہ پسند ہوتا تو آپ ﷺ ایسا کیوں کر فرماتے؟

تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ روایت اس بات کو لازم نہیں کہ اللہ پاک کو امن و تقوی کے بجائے گناہ اور امن سے رہنے والوں کے بجائے گناہ کرنے والے اور اس پر توبہ کرنے والے زیادہ پسند ہے، بلکہ یہ اللہ کی شان غفاری اور انسان کو توبہ کی ترغیب کی حد ہے، تاکہ میرا بندہ اپنے گناہوں کی وجہ سے میری رحمت سے مایوس نہ ہو جائے اور گناہ کی زندگی کو ہی اپناوطیرہ نہ بنا لے۔واضح رہے کہ توبہ کی توفیق بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے۔اگر اللہ پاک توبہ کی توفیق نہ دے تو کس کی مجال ہے کہ وہ توبہ کر سکے؟

▪اللہ پاک سورۃ النساء میں فرماتے ہیں:

{وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَٰئِكَ رَفِيقًا (69) ذَٰلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ عَلِيمًا (70)} 

▪{ قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعاً إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ} 

ترجمہ: آپ لوگوں سے کہہ دیجئے : اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، اللہ یقیناً سارے ہی گناہ معاف کر دیتا ہے کیونکہ وہ غفور رحیم ہے [الزمر: 53]

“وعن أنس بن مالك رضي الله عنه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم(كل بني آدم خطاء وخير الخطائين التوابون)”

(رواہ ترمذی:رقم الحدیث:2499)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:19 رجب،1440ھ

عیسوی تاریخ:26 مارچ،2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں