القدس اسلام کے سائے میں

“القدس اسلام کے سائے میں”

القدس کو مسلمانوں کے سب سے پہلے”دعائے رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ٫ خلیفہءدوم حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ” نے فتح کیا-پھر عرصہء دراز تک یہ مسلمانوں کے پاس رہا-اموی اور عباسی خلفاء کے دور میں اسے خوب عروج ملا-گیارھویں صدی عیسوی میں (492ھ/1099ء) میں یورپی عیسائیوں نے اس پر قبضہ کر لیا اور مسلمانوں کے بہترین سلوک کے برعکس وہ مظالم ڈھائے کہ انسانیت کانپ اٹھی- مسلمانوں کی کثیر تعداد کو مسجد اقصی میں لا کر ذبح کیا گیا- مسجد میں گھوڑوں کا اصطبل بنادیا گیا جسے “اصطبل سلیمان”کے نام سے پکارا جاتا تھا-

80 سال تک صلیبی عیسائیوں کے قبضے میں رہنے کے بعد” فرزند اسلام سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اللّٰہ” نے اسے 1187ءدوبارہ فتح کیا-پھر مسجد اقصیٰ کی تعمیر نو کے ساتھ یہاں مدارس٫ مکاتب اور اوقاف کا سلسلہ بھی جاری رہا-2 فروری 1924ء کو انگریزوں نے فلسطین پر قبضہ کر لیا- یہاں جو پہلا برطانوی کمشنر آیا وہ ہربرٹ سیموئیل نامی کٹر یہودی تھا جسکو دیدہ و دانستہ طور پر ایک سازش کے تحت بھیجا گیا-اس نے یہودیوں کے لئے فلسطین کے دروازے کھول دیے-امریکا کی صیہونی تنظیموں نے یہودیوں کو یہاں زمینیں خریدنے کے لئے کروڑوں ڈالر دئے- رفتہ رفتہ یہودی یہاں مظبوط ہوتے گئےاور آخر کار یہودیوں نے برطانیہ کی سرپرستی میں 1948ء میں اسرائیلی سلطنت کے قیام کا اعلان کر دیا- 7 جون1967ء میں ایک جنونی اسرائیلی نے حکومت کی سرپرستی میں بیت المقدس میں آگ لگا دی “انا للّٰہ وانا الیہ راجعون” اور اس طرح بیت المقدس کے قدیم حصے پر قبضہ کر لیا اور اس دن سے آج تک اسرائیلیوں ہی کا قبضہ ہے-لاکھوں فلسطینی مسلمان یہودیوں کے مختلف حربوں سے تنگ آکر اپنے دیہات اور شہر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے اور شام اور لبنان کے مختلف کیمپوں میں بے خانماں زندگی گزار رہے ہیں- دیکھیں کب اللہ کا کوئ بندہ علم جہاد لے کر اٹھتا ہےاور ان مظلوموں کی دادرسی کے ساتھ اس مقدس شہر کو فتح کرکے دکھاتا ہے؟

( جاری ہے-)

” یا اللہ! گر قبول افتد زہے عزو شرف”

حوالہ:”اقصیٰ کے آنسو”

مرسلہ: خولہ بنت سلیمان

اپنا تبصرہ بھیجیں