عقائد

وجود باری تعالی :
ایک یورپین تحقیق کے مطابق کالج میں پڑھنے والے 34 فیصد طلبہ منکر خدا ہوجاتے ہیں ۔وجہ یہ ہے کہ طلبہ کو قدرت کے قوانین تو بتائے جاتے ہیں لیکن ان قوانین کو ہی خالق قرار دے دیاجاتا ہے ،ان قوانین کے خالق سے جان بوجھ کر مذہب سےچھڑانے کے لیےغفلت برتی جاتی ہے تاکہ کہیں مذہب اور خالق کے احکام کو ماننا نہ پڑے۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں:﴿إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِن مَّاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ﴾ (سورۃ البقرہ :164)
اس آیت میں اللہ تعالی نے آسمان، ز مین کی تخلیق اور ان کے محیرالعقول نظام ، دن رات کے بدلنےکے نظام ، کشتی اور سمندر کے نظام ، بارش ، حیوانات، ہوا اور بادل اور دیگر امور قدرت میں غور کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ جب ایک چھوٹی سی چیز بغیر بنانے والے کے نہیں بن سکتی تو اتنا عظیم نظام کیسے بغیر چلانے والی ہستی کے چل سکتا ہے؟؟؟
علامہ سید محمود آلوسی بغدادی اس آیت کے تحت ایک حدیث نقل فرماتے ہیں : ویل لمن قرأھاولم یتفکر فیھا ( روح المعانی 2/33)یعنی ہلاکت ہوا س شخص کے لیے جس نے اس آیت کو پڑھا اور پھر ا س میں غور نہیں کیا۔
توحید باری تعالی:
والھکم الہ واحد لا الہ الا ھوالرحمن الرحیم ،اس آیت کی فضیلت یہ وارد ہوئی ہے کہ اس میں اسم اعظم کا کچھ حصہ موجود ہے۔
یہ آیت اور اس کے بعد کی آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ ہی عبادت کے لائق ہیں، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہیں، اس کی قدرت اور علم ہر چیز کو شامل ہےاس لیے عبادت ایسی عظیم اورقادر مطلق ہستی کی کرنی چاہیے،لیکن مشرکین کی حالت یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی کے بجائے اپنے معبودان باطلہ سے محبت کرتے ہیں اور شدید محبت کرتے ہیں حالانکہ قیامت کے دن یہ اپنے ماننے والوں سے بیزاری اور براءت کا اظہار کریں گے۔ مشرکین جن چیزوں کی عبادت کرتے ہیں وہ بےحیثیت چیزیں ہیں وہ ایسے ہیں کہ نہ دیکھ سکتے ہیں نہ سن سکتے ہیں نہ بول سکتے ہیں،ایسی چیزیں کیا خاک مدد کریں گی!!!
مشرک کے پاس اپنے شرک کے لیےسوائے اندھی تقلید کے کوئی دلیل نہیں ہوتی ۔حالانکہ تقلید تو اہل علم وتقوی کی کرنی چاہیے ، جاہل آباء واجداد کی نہیں۔
عقیدہ رسالت:
نبی کریم ﷺ لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے اس کے باوجود آپ کا قرآن جیسی عظیم کتاب اور اس میں موجود بالکل درست تاریخی واقعات پیش کرنا اورنہایت موزوں اور نپے تلے احکام وقوانین سامنے لانا؛ یہ سب آپﷺ کی رسالت کے دلائل ہیں۔
سات جنم کا عقیدہ:
سات جنم کا عقیدہ ٹھیک نہیں،انسان کا دنیا میں ایک ہی جنم ہے۔دوسری مرتبہ پیدائش آخرت میں ہوگی۔وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا
بدعت دین کاحصہ نہیں:
لیس البر بان تاتوا البیوت من ظھورھا جس چیز کو اسلام نے ضروری قرار نہیں دیا، اس کو ضروری سمجھناجائز نہیں۔ جس چیز کو اسلام نے عبادت قرار نہیں دیا، اس کواپنی طرف سے عبادت سمجھناجائز نہیں۔ غیر دین کو دین سمجھنا یعنی کہ بدعت اختیار کرنازمانۂ جہالت کا دستور اور مشرک اقوام کا طریقہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں