فتویٰ نمبر:3029
سوال: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته!
اگر عرفات میں کام کرنے والا شخص عمرہ کرنا چاہے تو کیا وہ عرفات کی حدود سے باہر نکل کر احرام باندھ سکتا ہے یا مسجد عائشہ یا کسی میقات سے ہی جا کر عمرہ کا احرام باندھے گا؟
تنقیح:کہاں کا ہے اور عرفات میں کیا کام کرتا ہے؟
جواب: 4ماہ حاجیوں کے لیےعرفات میں خیمے لگانے،پھر حج کے بعد اتارنے اور سمیٹنے کا کام کسی کمپنی کے تحت کرتا ہے ایک مزدور کی حیثیت سے۔قومیت پاکستان ہے اور ایک سال سے سعودی عرب میں ہے کسی کمپنی کے تحت جہاں کمپنی لے جائے۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
عرفات میں کام کرنے والا شخص اگر عمرہ کرنا چاہے تو وہ عرفات سے ہی احرام باندھ کر عمرہ ادا کر سکتا ہے،اس لیے کہ عرفات حل میں واقع ہے اور اہل حل حج و عمرہ کا ارادہ کریں تو ان کے لیے پورا علاقہ حل ہی میقات ہے؛ البتہ اپنی جائے سکونت سے احرام باندھنا ان کے لیے افضل ہے۔
▪”واماميقات اهل الحل الخ،فالحل للحج والعمرة واحرامهم من دویرة اہلهم افضل“۔(غنیة الناسک:٥٥،ومثلہ فی الدر المختار مع الشامی ٤٨٤/٣ زکریا،البحرالرائق)
▪عرفات کا میدان مکہ معظمہ وسط شہر سے مشرقی جانب تقریبا پچیس کلو میٹر دور حدود حرم سے باہر واقع ہے۔
( کتاب المسائل:٢٨٥/٣)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:5جمادی الاولی1440ھ
عیسوی تاریخ:12جنوری 2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: