عورت کا گھر کے صحن میں کھلے آسمان کے نیچے نماز پڑھنا۔

فتویٰ نمبر:4019

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

کیا عورت گھر کے صحن میں کھلے آسمان کے نیچے نماز پڑھ سکتی ہے؟

والسلام

الجواب حامدا ومصليا

عورت کا گھر کے صحن میں کھلے آسمان کے نیچے نماز پڑھناجائز ہے، البتہ احادیثِ مبارکہ سے پتا چلتا ہے کہ عورت گھر کے جتنے زیادہ چھپے ہوئے حصہ میں نماز پڑھے گی، اتنا ہی زیادہ افضل اور زیادہ اجروثواب کا باعث ہوگا۔

نبی ﷺ کا فرمان ہے:

“صلاةُ المرأةِ في بيتِها أفضلُ من صلاتِها في حجرتِها وصلاتُها في مَخدعِها أفضلُ من صلاتِها في بيتِها”.

(أبو داود: 570)

“عورت کی نماز اس کے اپنے گھر میں صحن کے بجائے کمرے کے اندر زیادہ افضل ہے، بلکہ کمرے کی بجائے ( اندرونی ) کوٹھری میں زیادہ افضل ہے”۔

”عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُوَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَمَّتِهِ، امْرَأَةِ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهَا جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنِّي أُحِبُّ الصَّلَاةَ مَعَكَ، فَقَالَ: «قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكِ تُحِبِّينَ الصَّلَاةَ مَعِي، وَصَلَاتُكِ فِي بَيْتِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِكِ فِي حُجْرَتِكِ، وَصَلَاتُكِ فِي حُجْرَتِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِكِ فِي دَارِكِ، وَصَلَاتُكِ فِي دَارِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِكِ فِي مَسْجِدِ قَوْمِكِ، وَصَلَاتُكِ فِي مَسْجِدِ قَوْمِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِكِ فِي مَسْجِدِي» ، فَأَمَرَتْ، فَبُنِيَ لَهَا مَسْجِدٌ فِي أَقْصَى شَيْءٍ مِنْ بَيْتِهَا وَأَظْلَمِهِ، فَكَانَتْ تُصَلِّي فِيهِ حَتَّى لَقِيَتِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ”.

“حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی اہلیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے آپ کے ساتھ نماز ادا کرنا پسند ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تحقیق، میں جانتاہوں کہ تمہیں میرے ساتھ نماز ادا کرنا محبوب ہے، لیکن تمہاری کوٹھڑی میں تمہارا نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے حجرے میں نماز پڑھنے سے، اور تمہارے حجرے میں نماز زیادہ بہتر ہے تمہارے گھرمیں نماز سے، اور تمہارے گھر میں نماز زیادہ بہتر ہے تمہارے محلے کی مسجد میں نماز سے، اور تمہارے محلے کی مسجد میں نماز زیادہ بہتر ہے میری مسجد (مسجدِ نبوی) میں نماز سے۔ چنانچہ اہلیہ ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہا کے لیے ان کے گھر کی اندرونی اور تاریک کوٹھڑی میں نماز کی جگہ بنائی گئی، جہاں وہ ساری زندگی نماز ادا کرتی رہیں، یہاں تک کہ اللہ عزوجل سے جا ملیں”۔

(صحيح ابن خزيمة: 95/3) 

واللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: 22/5/1440

عیسوی تاریخ: 28/1/2019

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں