فتویٰ نمبر:5065
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته!
کیا عورت صرف اس وجہ سے کہ سسرال والوں سے ناراضگی ہو جائے گی عدت کے دوران دوسرے گھر جا کر چالیسویں میں شرکت کر سکتی ہے جبکہ دوسرے شہر جانا
ہوگا؟ گھر بہرحال اس کا وہ بھی ہے۔
الجواب حامدا ومصلیا
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته!
1۔ عدت کے دوران عورت کے لیے عذر شرعی کے بغیر گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، واضح رہے کہ تعزیت عذر شرعی اور ضروریات میں سے نہیں ہے؛ بلکہ تیجے، دسویں، جمعے، چالیسویں کا عمل صرف رسم ورواج ہے اور بدعت ہے، شرعا اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ جب ان کی شرعا کوئی حیثیت ہی نہیں ہے تو عورت کو اس کے لیے نکلنا کیسے درست ہوگا؟
2۔ صرف اس وجہ سے کہ اگر چالیسویں میں شرکت نہ کی تو سسرال والے ناراض ہوجائیں اللہ پاک کے حکم کو توڑنا جائز نہیں۔ لہذا معتدہ کا گھر سے نکلنا جائز نہیں چاہے جس گھر وہ چالیسویں کے لیے جارہی ہیں وہ بھی اس کا ہی گھر ہے؛ کیونکہ جس گھر میں وہ عدت گزار رہی ہیں اب تمام عدت اسی گھر میں مکمل کرنا ضروری ہے۔
” لا طاعة في معصية إنما الطاعة في المعروف”.
(رواه البخاري:7257، ومسلم:1840)
“لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ”.
(رواه أحمد : 1098)
“(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه”.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 536)
واللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: 3/3/1441
عیسوی تاریخ: 2/11/2019
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: