عورت کا مانگ نہ نکالنے کا حکم

سوال: کیا عورتیں درمیان سے مانگ نہ نکالیں اور سارے بال پیچھے کر کے چٹیا بنا سکتی ہیں؟

الجواب باسم ملہم الصواب

عورتوں کے لیے مانگ نکالنا اور نہ نکالنا دونوں جائز ہے اور اگر شوہر ان میں سے کسی ایک کا مطالبہ کرے تو وہ صورت شرعاً زیادہ بہتر ہوگی، لیکن کسی کافرہ یا فاسقہ عورت کی مشابہت اختیار کرنے سے بچیں۔

=================

1۔”عن ابن عباس ، قال: كان النبي صلي الله عليه وسلم يحب موافقة اهل الكتاب فيما لم يومر فيه. وكان اهل الكتاب يسدلون أشعارهم، وكان المشركون يفرقون رووسهم فسدل رسول الله صلى الله عليه وسلم ناصيته ، ثم فرق بعد”.

(صحيح البخاري:

رقم الصفحة،5917)

ترجمہ:”حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جس معاملہ میں اللہ تعالی کی طرف سے کوئی حکم نہیں ملتا تھا،اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کی موافقت کو پسند فرماتے تھے،چنانچہ اہل کتاب اپنے سر کے بالوں کو یوں ہی چھوڑےرکھتے تھے( یعنی وہ مانگ نہیں نکالتے تھے، بلکہ اپنے بالوں کو یونہی پڑے رہنے دیتے تھے) جب کہ مشرکین اپنے سروں میں مانگ نکالتے تھے، اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم( اہل کتاب کے طریقے کے مطابق) اپنی پیشانی کے بال یوں ہی چھوڑے رکھتے تھے، لیکن بعد میں مانگ نکالنے لگے تھے۔“

2۔”قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من تشبہ بقوم فہو منہم۔“

ترجمہ: جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ انہی میں سے ہے.

(سنن أبي داؤد:کتاب اللباس/ باب في لبس الشہرۃ، 559/2، رقم: 4031 )

فقط واللہ اعلم بالصواب

2فروری 2022ء

یکم رجب 1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں