فتویٰ نمبر:748
سوال: ایک گاؤں میں ایک غیر مسلم مرد اور عورت نے قرآن کریم کو آگ لگادی تھی پھروہاں قبیلہ کے مسلمانوں نے ان دونوں کو زندہ جلا دیا،تو کیا شریعتِ مقدسہ میں قرآن کریم کوآگ لگا دینے پریہی سزا مقرر ہے یا کوئی اورسزا ہے؟ برائےمہربانی وضاحت فرمائیں
الجواب حامداًومصلیاً
صورتِ مسؤلہ میں غیرمسلم مرداور عورت نے قرآن کریم کی بےادبی اور توہین کی ہیں سزااور حدود جاری کرناحکام یا ان کی طرف سے مقررشدہ عدالت کاحق ہے کسی اور کوحدود جاری کرنے کااختیار نہیں ہے لہذا حاکم وقت یاعدالت کوچاہیے کہ وہ ایسے شخص کوسخت تعزیراً سزا دے تاکہ دوسروں کیلئے عبرت بن جائے اور دوبارہ ایسا اقدام کرنے سے گریزکرے تاہم اس قبیلہ کے لوگوں کاردِعمل بھی شرعی اعتبار سے بالکل غلط اور ناجائز تھاحضورسرکارِدو عالم ﷺ نے آگ اور گرم چیزوں سے جلانے سےجانوروں کوبھی منع فرمایاہے چہ جائیکہ انسان کو،لہذاشرعاً ان کاعمل بھی جائزنہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (4 / 62)
(وَ) التَّعْزِيرُ(لَيْسَ فِيهِ تَقْدِيرٌ بَلْ هُوَ مُفَوَّضٌ إلَى رَأْيِ الْقَاضِي) وَعَلَيْهِ مَشَايِخُنَا زَيْلَعِيٌّ لِأَنَّ الْمَقْصُودَ مِنْهُ الزَّجْرُ،وَأَحْوَالُ النَّاسِ فِيهِ مُخْتَلِفَةٌ…..قَالَ الزَّيْلَعِيُّ: وَلَيْسَ فِي التَّعْزِيرِ شَيْءٌ مُقَدَّرٌ وَإِنَّمَا هُوَ مُفَوَّضٌ إلَى رَأْيِ الْإِمَامِ عَلَى مَا تَقْتَضِي جِنَايَتُهُمْ، فَإِنَّ الْعُقُوبَةَ فِيهِ تَخْتَلِفُ بِاخْتِلَافِ الْجِنَايَةِ، فَيَنْبَغِي أَنْ يَبْلُغَ غَايَةَ التَّعْزِيرِ فِي الْكَبِيرَةِ،
سنن أبى داود – (4 / 539)
عن عبد الرحمن بن عبد الله عن أبيه قال كنا مع رسول الله -صلى الله عليه وسلم- فى سفر فانطلق لحاجته فرأينا حمرة معها فرخان فأخذنا فرخيها فجاءت الحمرة فجعلت تعرش فجاء النبى صلى الله عليه وسلم فقال « من فجع هذه بولدها ردوا ولدها إليها ». ورأى قرية نمل قد حرقناها فقال « من حرق هذه ». قلنا نحن. قال « إنه لا ينبغى أن يعذب بالنار إلا رب النار »
سنن أبى داود-ن – (3 / 8)
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِىُّ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَمْزَةَ الأَسْلَمِىُّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَمَّرَهُ عَلَى سَرِيَّةٍ قَالَ فَخَرَجْتُ فِيهَا وَقَالَ « إِنْ وَجَدْتُمْ فُلاَنًا فَاحْرِقُوهُ بِالنَّارِ ». فَوَلَّيْتُ فَنَادَانِى فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ « إِنْ وَجَدْتُمْ فُلاَنًا فَاقْتُلُوهُ وَلاَ تُحْرِقُوهُ فَإِنَّهُ لاَ يُعَذِّبُ بِالنَّارِ إِلاَّ رَبُّ النَّارِ »