ایک ملک میں عید کی نماز پڑھ کر دوسرے ملک میں دوبارہ نمازِ عید پرھنے کا حکم۔

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

سوال:عرب امارات میں نمازِ عید پڑھ کر آنے والا شخص اگر اگلے دن پاکستان پہنچے (عید کے دن) تو دوبارہ نمازِ عید ادا کرے گا؟

جواب: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ!

واضح رہے کہ عید کی نماز ایک بار پڑھنا واجب ہے۔ مذکورہ شخص جب عرب امارات سے عید پڑھ کر پاکستان ایسے وقت میں پہنچے جب کہ یہاں بھی نمازِ عید کی ادائی باقی ہو تو اس کے لیے “نمازِ عید” میں شریک ہونا ضروری تو نہیں۔ لیکن چونکہ عید کا دن ہے اور مسلمانوں سے موافقت بھی ہے، لہذا نفل کی نیت سے شامل ہو جانا چاہیے۔

———————————————–

حوالہ جات:

1۔”إذا صلى العيدين بلدة،ثمّ انتهى من الغد إلى قوم يصلون العيد بلدة أخرى،فصلى معهم لم يكره”

ترجمہ:: “اگر کسی شہر میں عیدین کی نماز پڑھ لی ہو۔۔پھر وہ دوسرے شہر گیا اور وہاں کے لوگ عید کی نماز پڑھ رہے ہوں تو یہ بھی شریک ہو جائے بلا کراہت۔۔”

(فتاوى سراجيه،كتاب الصلاة،باب العيدين:/18)

2۔”وہ نماز بھی پڑھے اور روزہ بھی رکھے۔”(فتاوى محموديہ،كتاب الصلاة:10/37)

3۔”سائل کو پاکستان پہنچ کر بھی عید کی نماز میں شامل ہونا چاہیے”…….(فتاوی عثمانی، کتاب الصلاة، فصل في العيدين:1/549)

4۔ایک شخص مکہ سے روزہ افطار کر کے یا عید کی نماز ادا کر کے ہندوستان آیا ہے،کہ یہاں لوگ روزے سے ہیں اور نماز عید ادا نہیں کی ہے تو وہ شخص رمضان کا روزہ بھی رکھے اور عید کی نماز بھی پڑھے۔ اگرچہ اس کا فریضہ ادا اور مکمل ہو چکا ہو۔(فتاوى دار العلوم ذکریا۔ کتاب الصلاة، نماز عيدين:2،/587)

واللہ اعلم بالصواب

05/نومبر/2021

30/ربیع الاول/1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں