ایسے ریسٹورنٹ میں کام کرنا جہاں شراب فروخت ہوتی ہو۔

سوال: ایک ریسٹورنٹ میں جاب کی ویکنسی ہے مگر اس ریسٹورنٹ میں شراب بھی فروخت ہوتی ہے سروے کی جاتی ہے مگر اس جاب کا شراب سے کوئی تعلق نہیں

کچھ اور چیز سروے کرنی ہے الگ ڈیپارٹمنٹ ہے۔

تو کیا اس ریسٹورنٹ میں جاب کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں۔

ریسٹورنٹ مسلم ملک میں نہیں۔

الجواب باسم ملہم الصواب

مذکورہ ریسٹورنٹ کے ایسے شعبہ میں ملازمت کرنا، جس میں براہِ راست حرام کام میں شمولیت نہ ہوتی ہو، ( شراب بنانا،بیچنا، یا اسے اٹھا کر منتقل کرنا وغیرہ نہ کرنا پڑتا ہو) تو یہ ملازمت شرعاً جائز ہے، اور اس کی تنخواہ اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ وہ حرام کمائی سے نہ دی جائے۔تاہم اس کوشش میں لگا رہنا چاہیے کہ ایسی جگہ ملازمت مل جائے، جہاں ایسی حرام اشیا نہ ہوں ۔

___________

حوالہ جات:

1.سورہ بقرہ میں ہے۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ

ترجمہ:اے ایمان والو؛ شراب، جوا، بتوں کے تھان اور جوے کے تیرے سب ناپاک شیطانی کام ہیں ، لہذا ان سے بچو، تا کہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔

2.کما فی سنن الترمذی:

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا عَاصِمٍ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:‏‏‏‏ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَمْرِ عَشْرَةً عَاصِرَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَمُعْتَصِرَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَشَارِبَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَحَامِلَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَحْمُولَةُ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَسَاقِيَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَبَائِعَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَآكِلَ ثَمَنِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُشْتَرِي لَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُشْتَرَاةُ لَهُ

(رقم الحدیث:1295)

‘‘ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کے معاملے میں دس بندوں پر لعنت فرمائی ہے، جو شراب کے لیے شیرہ نکالے،جو شیرہ نکلوائے،جو شراب پیے،جو اٹھا کر لائے،جس کے پاس لائی جائے،جو شراب پلائے،جو بیچے،جو اس کے دام کھائے،جو خریدے اور جس کے لیے خریدی جائے ۔ ‘‘

3.کما فی الھندیۃ:

أہدی إلیہ أو أضافہ وغالب مالہ حرام لا یقبل ولا یأکل ما لم یخبرہ أن ذٰلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ، وإن کان غالب مالہ حلالاً لا بأس بقبول ہدیتہ والأکل منہا۔

(کتاب الکراہیۃ،الباب الثاني عشر في الہدایا والضیافات،ج:5،ص:343،ط:زکریا)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب

٢٩ صفر ١٤٤٣

٧ اكتوبر ٢٠٢١

اپنا تبصرہ بھیجیں